ایران کے ساتھ جوہری مزاکرات دوبارہ شروع ہونگے، جوزپ بوریل

برسلز (پاک ترک نیوز)
یورپی بلاک کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نےدعویٰ کیا ہےکہ ویانا میں جوہری مذاکرات اب ایران کے ساتھ یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار کے تہران کےکامیاب دورے کے بعد جاری رہ سکتے ہیں۔
جوزپ بوریل نے جمعہ کے روز شمالی جرمنی کے شہر ویسن ہاس میں جی 7 کے وزرائے خارجہ امور کے اجلاس سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ ایران جوہری مذاکرات کو پٹری پر لانے اور معاہدے کی مکمل تعمیل کو یقینی بنانے کے بارے میں ایک حتمی معاہدے تک پہنچنے کاامکان موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے پر یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار اور یورپی یونین کی سفارتی سروس کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اینریک مورا کا تہران کا دورہ "بہت زیادہ منافع بخش” تھا اور "اس کے توقعات سے بہتر (نتائج) ملے ہیں۔”انہوں نے مزید کہا کہ "مذاکرات تعطل کا شکار تھے اور اب انہیں دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔”
مورا نے منگل کے روز تہران کا سفر کیا تھاتاکہ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور جوہری مذاکرات کار باقری کانی اور دیگر حکام کے ساتھ ایران اور ایران جوہری معاہدے کے دیگر فریقوں کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے بات چیت کریں۔
یورپی یونین کے سفارت کار ایران اور امریکہ کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔کیونکہ واشنگٹن 2018 میں معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا اور تہران معاہدے کے تحت اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔
حالیہ تعطل سے قبل یورپی یونین کی سربراہی میں ایران، چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے نمائندوں نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مہینوں تک بات چیت کی تھی تاکہ معاہدے کی مکمل تعمیل کو یقینی بنایا جا سکے اور امریکہ کو معاہدے پر واپس لایا جا سکے۔
یاد رہے کہ ایران جوہری معاہدہ – جسے باضابطہ طور پر جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کا نام دیا گیا ہے – پر ایران، امریکہ، چین، روس، فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین نے 2015 میں دستخط کیے تھے۔

#bursals#europeunion#josefph#joseph#PakTurkNews#tehraniran