اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
پاکستان کی معاشی اعتبار سے ایک کمزور ملک ہےیہ ہی وجہ ہے کہ ملک کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ساتھ حال ہی میں ریلیز ہونے والی نیشنل سیکیورٹی پالیسی میں بھی معیشت کے استحکام کو ملکی دفاع کا ضامن قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے پاکستان کی پالیسیوں اور معاشی صورتحال پر اشیائی ترقیاتی بینک کی جامع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا تجارت اور جی ڈی پی کا تناسب د نیا میں سب سے کم ہے۔
پاکستان کی معاشی پیداوار میں تجارت کا حصہ صرف 30فیصد ہے جس میں بہتری کی بہت گنجائش موجود ہے۔اس حوالے رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی کہ ملک کو غیر ملکی تجارت کیلئے مزید کھولنا ہوگاجس سے دنیا بھر کی منڈیوں تک پاکستانی مصنوعات کو رسائی ملے گی ۔
اس وقت پاکستان کے سب بڑے تجارتی شراکت دار امریکہ، یورپ اور چین ہیں۔جبکہ کچھ زرعی مصنوعات مشرق وسطیٰ کو بھی فروخت کی جاتی ہیں۔دلچسب بات تو یہ ہے کہ پاکستان کا ماسوائے افغانستان کے، اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ کوئی خاص تجارتی تعلق نہیں ہے۔
پاکستان کی برآمدی مصنوعات میں چاول اور ٹیکسٹائل کا غلبہ ہے ، یہ برآمدی ارتکاز پاکستان کی معیشت کیلئے رسک بڑھا دیتا ہے۔حالانکہ برآمدی مصنوعات میں دیگر چیزیں بھی شامل ہیں لیکن ان کا برآمدات میں حجم کافی کم ہے۔اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پاکستان نسبتا بڑا ملک ہے تاہم اسکی تجارتی کشادگی غیر معمولی حد تک کم ہے۔پاکستان میں تاریخی طور پر غیر مساوی ترقی کی بنیادی وجہ بھی یہ ہے کہ یہ دنیا میں سب سے کم کھلی معیشتوں میں شامل ہے۔
صرف چند شعبوں اور مصنوعات پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرنے سے معیشت کیلئے رسک بڑھ جاتا ہےکیوں کہ عالمی سطح پر اس شعبے کو لگنے والے کسی دھجکے سے ملک کی پوری معیشت میں زلزلے کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔