برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت خطرے میں

لندن(پاک ترک نیوز)
پارلیمانی نظام اپنی تمام تر شہرت کے باوجود خامیوں سے پاک نہیں ہےاور اسکی سب سے بڑی خامی محلاتی سازشیں ہیں جن کے ذریعے ایک وزیر اعظم کو اپنی کرسی سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ اس نظام کی کارگزاری دنیا نے پاکستان میں دیکھی جب گزشتہ حکومت پارلیمان میں اکثریت ہونے کے باوجود متحدہ اپوزیشن نے ہٹا دی اور اب برطانیہ میں بھی ایسا ہی کھیل کھیلا جارہا ہے۔
وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد ایک اور چیلنج سر اٹھا رہا ہے اور وہ ہے انکی اپنی جماعت یعنی ٹوری پارٹی میں بغاوت۔
جانسن کابینہ کے چار وزرا نے استعفیٰ دے دیا ہے جبکہ کہ کئی قدامت پسند ارکان اسمبلی بغاوت کی دھمکی دے چکے ہیں لیکن جانسن اپنی کرسی پر براجمان ہیں اور دباو میں آنے سے انکار رہے ہیں۔
لیکن پھر جیسے استعفوں کی برسات ہی آگئی ہو۔ کابینہ کے پچاس وزرا نے گزشتہ 48گھنٹوںکےدوران حکومت چھوڑ دی۔ اور الزام عائد کیا کہ جانسن کئی اسکینڈلز کے بعد وزیر اعظم بننے کے لائق نہیں۔
حالانکہ جانسن نے 2019میں تازہ مینڈیٹ لیا تھا۔ بریگزٹ کا قانون منظور کروایا اور برطانیہ کی سیاست کو استحکام بخشا تھا۔
اطلاعاتک ے مطابق ایک اعلیٰ سطحی وفد نے جانسن سے ملاقات میں انہیں حکومت باوقار انداز میں چھوڑنے کا مشورہ دیا۔لیکن جانسن نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔
برطانوی اخبار دی سن کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ہےکہ اگرانکی پارٹی کے باغی انہیں اقتدار سے ہٹانا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے ہاتھ خون سے رنگنے ہوں گے۔انکے پاس14ملین ووٹرز کا مینڈیٹ ہے۔
انکے خیال میں یورپ میں معاشی بحران اور یوکرین جنگ کےدوران انکا وزارت عظمیٰ سے علیحدہ ہونا درست عمل نہیں ہوگا۔جانسن یوکرین پر حملے کے وقت سے ہی کیف کی حمایت کرتے آئے ہیں۔
لیکن یہ اطلاعات بھی ہیں کہ برطانیہ میں آئندہ ہفتے پھر سے انکے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی لیکن اسکے لیے مخالفین کو کنوزرویٹو پارٹی کے قواعد میں تبدیلی لانی پڑے گی جو کہ سال میں ایک مرتبہ ہی تحریک عدم اعتماد کی اجازت دیتی ہے۔
اس ہنگامے میں حکومت جمود کا شکار ہوگئی ہے اور اسے کام نہیں کرنے دیا جارہا۔ کئی قوانین کے مسودوں پر غور کیلئے طلب کی گئی کمیٹیوں کے اجلاس کو منسوخ کیاجارہا ہے۔ کیوں کہ کمیٹی میں پیش ہونے کیلئے کوئی وزیر دستیاب نہیں۔
یہ افواہیں بھی گرد ش کر رہی ہیں کہ اگر انہیں زبردستی نکالنے کی کوشش کی وہ قبل ازوقت انتخابات کا اعلان بھی کر سکتےہیں۔

برطانیہبورس جانسنسیاسی بحرانوزرا مستعفیٰ