(پاک ترک نیوز)
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ اور روس پر امریکی و مغربی پابندیوں کی وجہ سے بھارت کے روسی سازو سامان پر انحصار کو بھی توجہ مل رہی ہے۔ بھارت کی جانب سے ابھی تک روس کے اقدامات کی مذمت نہیں کی گئی جس سےاسکی کواڈ اور امریکہ کے ساتھ کمٹمنٹ پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔
بھارت عسکری ہارڈ وائیر جس میں آبدوزیں، لڑاکا ہوائی جہاز، حتیٰ کہ بنیادی رائفل تک کیلئے روس پر انحصار کرتا ہے۔ اگرچہ روس سے بھارت کی دفاعی درآمدات میں بتدریج کمی دیکھنے میں آرہی ہے اس کے باوجود 70فیصد فوجی ہتھیار و سازو سامان روسی ساختہ ہے۔
بھارتی آرمی
آرمی روس سے بڑے پیمانے پر بکتربند گاڑیاں، توپیں اور چھوٹے ہتھیار خریدتی ہے۔اسکے علاوہ دیسی ساختہ ارجن ٹینک کی دو رجمنٹوں کے علاوہ تمام ٹینک روسی ساختہ ہیں۔
ہندوستان کے آرمرڈ کالم T-90اور T-72ٹینکون پر مشتمل ہیں۔ T-90تو اب مقامی طور پر روسی لائسنس کے تحت بن رہے ہیںلیکن روسیوں کو جانب سے اسکی ٹیکنالوجی ٹرانسفر نہیں کی گئی بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ ان ٹینکوں کو اسیمبل بھارت میں کیا جاتا ہے۔
اسکے علاوہ میکنائزڈ کالم میں BMPبکتربند پرسنل کیرئیرز بھی ہندوستان میں زیر لائسنس تیار کیے جارہے ہیں۔
توپ خانہ اور میزائل
بھارت آرٹلری ہتھیاروں کی ضروریات کو مقامی طور پر پوری کی کوشش کر رہا ہے لیکن اب بھی اہم راکٹ سسٹم، M-46وغیر روسی ساختہ ہیں۔اینٹی ٹینک اور فضائی دفاعی نظام کا بیشترحصہ بھی روسی ساختہ ہے۔اے ٹی جی ایم، زمین سے فضا میں مارکرنے والے مزائلوں کی کئی اقسام بھی روسی ہیں۔
ہندوستان کے پاس دنیا کے تیز ترین سپر سونک کروز مزائل براہموس بھی روس کے ساتھ مشترکہ منصوبے میں بنائے گئے ہیں۔
جہاں تک چھوٹے ہتھیاروں کی بات ہے تو مکمل طور پر روسی رائفلز پر انحصار کیا جاتا ہے۔ بارڈر سے لے کر شہروں تک پولیس سے لے کر بی ایس ایف تک، فوج سے لے کر کمانڈوز تک کے ہاتھ میں AK-47عام نظر آتی ہیں۔اب بھارت اور روس نے مقامی طور پر AK-203رائفلیں بنانے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اسکے عالوہ ڈریگنوو رائفل، این ایس وی مشین گن کے علا وہ انٹی میٹریل رائفلز اور اینٹی ائیر کرافٹ گن بھی روس ہی بنی ہوئی موجود ہیں۔
بھارتی بحریہ
ہندوستانی بحریہ کے پاس بھی اینٹی شپ مزائل، لینڈ اٹیک مزائل اور ٹارپیڈو روسی ہیں۔ بیشتر ڈسٹرائر، فریگیٹس اور بڑے بحری جہاز روسی ساختہ ہیں۔اسی طرح ہندوستانی بحریہ میں روایتی آبدوزوں کا بڑا حصہ بھی روس کا ہے اور اسکے پاس موجود جہاز جو طیارہ بردار بحری جہاز سے چلائے جاتے ہیں وہ بھی روسی ساختہ ہیں۔بھارت برسوں سے روسی ایٹمی نوانائی سے چلنے والی آبدوزیں لیز پر چلا رہا ہے۔
فضا ئیہ
گو کہ آئی اے ایف نے فرانسیسی اور اسرائیلی طیاروں کی خریداری سے خود متنوع کرنے کی کوشش کی ہے۔لیکن اس کے زیر استعمال زیادہ تر سازوسامان، بشمول جنگی جہازاور میزائل، روسی ساختہ ہیں۔
اس حوالے سے سر فہرست سخوئی ایس یو 30 فائٹرز ہیں جو بھارتی فضائیہ کے 30سکواڈرن میں تقریبا 14اس پر مشتمل ہیں۔ مگ29 اور مگ21فائٹرز کے علاوہ بھارتی ٹرانسپورٹ طیارے بھی روسی ساختہ ہیں۔
IAF نے S-400 Triumf ایئر ڈیفنس سسٹم بھی خریدا ہے، جس کی فراہمی گزشتہ سال دسمبر میں شروع ہوئی تھی۔ائیر فورس کے پاس ایم آئی 17 یوٹیلیٹی ہیلی کاپٹر، ایم آئی 35 اٹیک ہیلی کاپٹر اور روس سے ایم آئی 26 ہیوی لفٹ ہیلی کاپٹر بھی موجود ہیں۔