ترکیہ انتخابات 2023: صدر اردوان کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

انقرہ (پاک ترک نیوز)

ترکیہ میں اگرچہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات اگلے سال جون 2023 میں ہو رہے ہیں لیکن ان کی تیاریوں کا سلسلہ ابھی سے ہی شروع ہوگیا ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ گہما  گہمی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان گٹھ  جوڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اس تحریر کی اشاعت تک ترکیہ میں صدارتی  اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے دو اتحاد جن میں صدر ایردوان  کا جمہور اتحاد اور ان کے خلاف  چھ جماعتوں کا  ملت اتحاد برسر پیکار ہیں۔  

گزشتہ دنوں  ترکیہ کی  ایک سروے کمپنی  اے ایل ایف  نے 14 سے 17 نومبر کو  ترکیہ  کے  41 صوبوں میں سروے کرایا جس میں  2 ہزار 150 افراد نے حصہ لیا۔

اس سروے کے مطابق جمہور اتحاد اور ملت اتحاد کے ووٹوں کی شرح کچھ یوں رہی۔

صدر اردوان کا جمہوراتحاد: 36 فیصد

صدر ایردوان کے مخالفین کا ملت اتحاد: 41 فیصد

تمام سیاسی جماعتوں  کو حاصل ہونے والے ووٹوں  کی شرح:

جسٹس اینڈ ڈولپمینٹ پارٹی (آق پارٹی): 29 فیصد

پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (HDP): 8 فیصد

نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی (MHP): 6 فیصد

ظفر پارٹی: 3 فیصد

دیوا پارٹی: 2 فیصد

فیوچر پارٹی: 2 فیصد

مملکت پارٹی:  2 فیصد

سعادت پارٹی :1 فیصد

ترکی چینج پارٹی: 2 فیصد

دیگر پارٹیاں: 1 فیصد

ترکیہ میں ہر ماہ مختلف سروے کمپنیوں کے نتائج کے بعد ہی تمام سیاسی جماعتوں کی صورتِ حال ابھر کر سامنے آئے گی۔

یاد رہے  یہ سروے صدر اردوان کے مخالفین کی حمایتی کمپنی ALF ریسرچ  نے کرایا ہے۔

#2023#rajabtayyaburdgan#turk_election#turkish_election_2023