سپین کا میڈیا بھی ترکی کے جدید جنگی ڈرون طیاروں کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکا۔ سپینش میڈیا نے ترکی کے ڈرون طیاروں پر ایک رپورٹ "گیم چینجرز” کے نام سے شائع کی ہے جس میں حالیہ عالمی تنازعات میں ترکی کے ڈرون طیاروں کی کامیابیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
"ترک ڈرون طیارے دنیا کو فتح کر رہے ہیں” کے نام سے سپینش اخبار ایل پیریوڈیکو نے خبریں شائع کیں۔ سپینش میڈیا کا کہنا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے حملوں کو روکنے میں ترکی کے ڈرون طیاروں نے زبردست کردار ادا کیا۔ دوسری طرف ترکی کے ڈرون طیاروں نے لیبیا کے باغی جنگجو خلیفہ ہفتار کو جنگ بندی کا معاہدہ کرنے پر مجبور کیا۔ رپورٹ کے مطابق ترکی کے ڈرون طیاروں نے لیبیا میں روس کے اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم کو تباہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ روس کے جنگی ٹینکوں اور بھاری گولہ بارود کی مشینری کو بھی انہیں ڈرون طیاروں سے تباہ کیا گیا۔
اسپین کی یونیورسٹی آف نیوارا کے پروفیسر مائیکل تیکچم نے کہا کہ ترکی کے ڈرون طیاروں میں گائیڈڈ پروجیکٹائل سسٹم نصب ہے۔ اس کے علاوہ ان طیاروں میں الیکٹرانک وارفیئر سسٹم ہے جو ڈرون کے حملوں کو ٹھیک نشانے پر لگانے میں مدد دیتے ہیں۔
سپینشن میڈیا کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کاراباخ کی حالیہ جنگ میں ترکی کے "بیرکتار ٹی بی 2 ” ڈرون طیاروں نے جنگ کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا جس کے باعث آرمینیا کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور آذربائیجان 30 سال کے بعد اپنے مقبوضہ علاقے آرمینیا سے واپس لینے میں کامیاب ہو گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکی کے جنگی ڈرون طیاروں نے روایتی جنگ کا تصور بدل کر رکھ دیا ہے۔
آج دنیا کے کئی ممالک ترکی سے ڈرون طیارے خریدنے والوں کی قطار میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک اپنی دفاعی پالیسیوں اور جنگی ساز و سامان کی خریداری کو نئی شکل دے رہے ہیں جس میں ان کی اولین ترجیح ترکی سے ڈرون طیاروں کی خریداری کا معاہدہ ہے۔
ترک مسلح افواج 2015 سے ان ڈرون طیاروں کو استعمال کر رہی ہے لیکن لیبیا، شام اور کاراباخ کی حالیہ جنگ میں ترکی کے ڈرون طیاروں نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی ہے۔