صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے اٹھارہ سال پہلے ترک یونیورسٹیز میں 16 لاکھ طالب علم جو آج 84 لاکھ تک پہنچ گئے ہیں۔
انقرہ میں کونسل آف ہائر ایجوکیشن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی میں اعلیٰ تعلیم کے دروازے نہ صرف ترکوں بلکہ دنیا بھر کے طالب علموں کے لئے کھول دیئے گئے ہیں۔ اٹھارہ برسوں میں ترک یونیورسٹیز کی تعداد 76 سے بڑھ کر 207 تک پہنچ گئی ہے۔ ان یونیورسٹیز میں اسٹاف ممبرز جو پہلے 70 ہزار تھے آج ایک لاکھ 80 ہزار ہو چکے ہیں۔
خواتین بھی اعلیٰ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ آج یونیورسٹیز میں خواتین کا تناسب 42 سے بڑھ کر 49 فیصد ہو گیا ہے۔
ترکی میں یونیورسٹیز تک اعلیٰ تعلیم کے لئے رسائی یورپ کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ ترک یونیورسٹیز میں خواتین اساتذہ کا تناسب یورپ سے 5 فیصد زیادہ ہے۔ یورپ کی یونیورسٹیز میں خواتین استاتذہ کا تناسب 40 فیصد ہے۔
ترکی کے سالانہ بجٹ میں تعلیم کے لئے مختص فنڈز میں گذشتہ 18 برسوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ 2002 میں اعلیٰ تعلیم کا سالانہ بجٹ ڈھائی ارب ٹرکش لیرا تھا جو آج 36 ارب ٹرکش لیرا تک پہنچ گیا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ہماری حکومت نے تعداد نہیں بلکہ معیار پر توجہ دی ہے یہی وجہ ہے کہ تعلیم کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں۔
اس وقت ترکی میں دو لاکھ سے زائد غیر ملکی طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے مطابق ترکی دنیا کے ان 10 سرفہرست ممالک میں شامل ہے جہاں غیر ملکی طلبہ کی انرولمنٹ سب سے زیادہ ہے۔