ہیمبرگ (پاک ترک نیوز)
جرمنی میں دنیا کی پہلی ہائڈروجن سے چلنے والی گرین ٹرین کا افتتاح کر دیا گیا ہے جو مکمل طور پر ہائیڈروجن سے پیدا ہونے والی بجلی سے چلتی ہے۔ اور سپلائی میں مشکلات کے باوجود اسے گرین ٹرین ٹرانسپورٹ کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
بدھ کے روزٹرین کے افتتاح کے ساتھ فرانسیسی صنعتی کمپنی السٹوم کی طرف سے جرمن ریاست لوئر سیکسنی کو فراہم کردہ 14 گرین ٹرینوں کے بیڑے نے ہیمبرگ کے قریب شہروں کو ملانے والے 100 کلومیٹر (60 میل) ٹریک پر ڈیزل انجنوں کو تبدیل کر دیا ہے۔
السٹوم کے سی ای او ہنری پوپارٹ نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے مضبوط شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس ٹیکنالوجی کو ایک عالمی پریمیئر کے طور پر سامنے لانے پر بہت فخر ہے۔
جرمنی میں ذرائع آمد ورفت کا 20فیصد ریلوے سے وابستہ ہے۔ چنانچہ ہائیڈروجن ٹرینیں ریل سیکٹر کو ڈی کاربونائز کرنے اور آب و ہوا کو گرم کرنے والے ڈیزل کی جگہ لینے کا ایک امید افزا طریقہ بن گئی ہیں۔
"زیرو ایمیشن” موڈ کے طور پر یہ ٹرینیں چھت میں نصب فیول سیل کی بدولت محیطی ہوا میں موجود آکسیجن کے ساتھ بورڈ پر ہائیڈروجن ملاتی ہیں۔جس سے ٹرین کو کھینچنے کے لیے درکار بجلی پیدا ہوتی ہے۔
گرین ٹرین کا آغاز کرنے والےعلاقائی ریل آپریٹر ایل این وی جی نے کہا ہے کہ گرین ٹرینوں کا یہ بیڑا، جس کی لاگت 93 ملین یورو ہے۔ ہر سال 4,400 ٹن کاربن ڈائی اوکسائیڈ فضا میں چھوڑے جانے سے روکے گا۔