جرمنی نے آخری چھ میں سے تین جوہری بجلی گھر بند کر دیئے

برلن(پاک ترک نیوز)جرمنی نے اپنے آخری چھ جوہری بجلی گھروں میں سے تین کو بند کر دیا ہے ۔ وہ جوہری توانائی سے اپنی دستبرداری کو مکمل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اس نے اپنی توجہ بجلی پیدا کرنے کے قابل تجدید ماحول دوست ذرائع کی طرف موڑ دی ہے۔
جرمن حکومت نے 2011 میں جاپان کے فوکوشیما ری ایکٹر کے پگھلنے کے بعد جوہری توانائی کے خاتمے کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا جب زلزلے اور سونامی نے 1986 میں چرنوبل کے بعد دنیا کے بدترین جوہری حادثے میں ساحلی پلانٹ کو تباہ کر دیا۔
جن تین جوہری پاور پلانٹس کو جمعہ شب12 بجے کے بعد یکم جنوری کے آغاز پر بند کیا گیا ہے ان میں بروکڈورف،گروہنڈے اورگنڈرےمینگن شامل ہیں جوتین دہائیوں سے زائد عرصہ سے جرمنی کی بجلی کی ضرورت پوری کرنے میں اپنا حصہ ڈال رہے تھے۔ اب آخری تین جوہر ی بجلی گھروں کو جن میں ای۔سار 2، ایمزلینڈ اور نیکراویسٹ ہیم۔2 شامل ہیں کو 2022 کے آخر تک بند کر دیا جائے گا۔صاف اور سستی سمجھی جانے وا لی جوہری توانائی کا مرحلہ ختم ہونا یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے لیے ایک ناقابل واپسی قدم ہے حالانکہ اسے موسمیا تی تغیرات اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چھ جوہری پاور پلانٹس نے 2021 میں جرمنی میں بجلی کی مجموعی پیداوار کا تقریباً 12 فیصدپیدا کیا۔ جبکہ قابل تجدید توانائی کا حصہ تقریباً 41 فیصد تھا، جس میں کوئلہ صرف 28 فیصد سے کم اور گیس تقریباً 15 فیصد تھا۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چھ جوہری پاور پلانٹس نے 2021 میں جرمنی میں بجلی کی مجموعی پیداوار کا تقریباً 12 فیصدپیدا کیا۔ جبکہ قابل تجدید توانائی کا حصہ تقریباً 41 فیصد تھا،اسی طرح کوئلہ 28 فیصد سے کم اور گیس کا حصہ تقریباً 15 فیصد تھا۔
مزید براںجرمنی ہوا اور شمسی توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو وسعت دے کر 2030 تک قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی طلب کا 80فیصد پورا کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔

#gemany#PakTurkNews