پاکستان(پاک ترک نیوز)
حکومت پاکستان نے حال ہی میں پاس کیے جانے والی منی بجٹ کے ذریعے انٹرنیٹ ااور موبائل فونز پر ٹیکس میں 50فیصد اضافہ کردیا۔ جبکہ جدید فونز پر ٹیکس میں اضافہ آئی ایم ایف کے دباو پر کیا گیا ۔یہ پاکستان کے حال اور مستقبل کے خلاف کتنی بڑی سازش ہے اسکی تفصیل آپ اگلی سطور پر پڑھ سکیں گے۔
پاکستان کی آبادی میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے اور نوجوان جدید معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جبکہ انٹر نیٹ اور فون جدید معیشت کے بنیادی ستون ہیں۔ ایک تعلیم یافتہ نوجوان موبائل فون، انٹر نیٹ کنکشن اور لیپ ٹاپ کے ذریعے اسٹارٹ اپ کا آغاز کرسکتا ہےاگر اسے کم قیمت میں دستیاب ہوں تو۔ اسی طرح جدید معیشت میں مصنوعات اور سروسز کو صارف تک پہنچانے کیلئے بھی انٹرنیٹ اور موبائل فون کی ضرورت ہے۔مہنگے فون اور انٹرنیٹ کا لازمی نتیجہ صارفین کی تعداد میں کمی کی صورت میں نکلے گا یعنی مصنوعات اور سروسز کم لوگوں تک پہنچیں گی۔ اسکا معیشت پر مجموعی طور پر کیا اثر پڑے گا اسکا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
لیکن اس میں قصور وار صرف آئی ایم ایف نہیں حکومت بھی ہے۔ حکومت نے کم قیمت موبائلز پر مہنگے فونز کی نسبت زیادہ ٹیکس عائد کیایعنی غریب اور کم آمدن والے افراد کی جدید ٹیکنالوجی تک رسائی مشکل تر کردی۔
امریکہ میں سلی کون ویلی میں اسٹارٹ اپ کلچر کا مشاہدہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر اسٹارٹ اپس کم سرمائے سے نوجوان ہی شروع کرتے ہیں۔ لیکن نوجوانوں کی بنیادی ٹیکنالوجی تک رسائی میں مشکلات پیدا کرکے حکومت کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟پوری ڈیجیٹل دنیا میں بڑھتی ہوئی مسابقت میں پاکستانی نوجوان کہاں کھڑا ہے؟ بالخصوص عالمی وبا کے دنوں میں جب آن لائن کلاسز اور آن لائن جابز کا آغاز ہوا اس سے انٹرنیٹ ، موبائل فون اور لیپ ٹاپ کی اہمیت مزید بڑھ گئی۔
پاکستان کی آبادی بہت کم حصہ براہ راست ٹیکس ادا کرتا اس لیے حکومت زیادہ تر آمد ن غریب افراد کے استعمال کی اشیا پر بل واسطہ ٹیکس عائد کرکے اکٹھی کرتی ہے۔جبکہ امیر ٹیکس فائلر مراعات، ٹیکس چھوٹ اور دیگر فوائدحاصل کرتےہیں۔ کم آمدن والے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو پیچھے دھکیلنے والی پالیسی کیا سوچ کر لاگو کی گئی؟
یوں پاکستان کو ڈیجیٹل دنیا یا نیو اکانومی کے شعبے میں پیچھے چھوڑنے کے اسباب پیدا کردیے گئے جس کے ملکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔