آج چین کی مرکزی حکومت کی ساز گار پالیسیوں اور صنعتوں کو ترقی دینے کے لئے صوبائی اور مقامی حکومتوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے پریفکچر ہوتان کے لوگوں کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے۔ یہ لوگ ترقی کی جس شاہراہ پر رواں دواں ہیں ، آگے چل کر ایک سنہرا مستقبل ان کا منتظر ہے۔
ہوتان سنکیانگ کے ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک کے آخری سرے پر واقع ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کے موسمی حالات بھی بہت زیادہ سخت ہیں۔ فی کس قابل کاشت اراضی تقریباً 0.8 مو بنتی ہے، یہاں سالانہ بارش بھی اوسطاً 40 ملی میٹر سے کم ہوتی ہے اس کے علاوہ سال کے تقریباً 200 دن سے زیادہ تیز جھکڑ چلتے ہیں۔ جغرافیائی محل وقوع اور سختی موسمی حالات کے باوجود موافق حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے یہاں کے لوگ ترقی کے سفر پر رواں دواں ہیں۔ چینی حکومت کی غربت مٹانے کی مہم ان نہ مساعد حالات کے باوجود گزشتہ چند سالوں سے مستقل طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم نے اپنے سفر کے دوران ہوتان میں زندگی کے مختلف پہلوؤں میں نمایاں اور جامع بہتری کا مشاہدہ کیا ہے۔
جس طرح میں نے شروع میں عرض کی کہ ہوتان سنکیانگ کے نظام ٹرانسپورٹیشن کے آخری سرے پر واقع ہے۔ اس کے باوجود یہاں پکی سڑکوں، ہائی ویز اور موٹرویز کا جال بچھا ہوا ہے۔ ریل اور ہوائی سفر تک کی سہولت موجود ہے۔ لوگوں کو بہترین رہائشی سہولتیں اورطبی انشورنس دستیاب ہے۔ بہترین تعلیمی ادارے چھوٹے چھوٹے دیہات میں بھی موجود ہیں۔ انہی سڑکوں پر چلتے ہوئے ہم مویو کاؤنٹی کے ایک دور افتادہ گاؤں میں پہنچے۔ یہاں کے لوگوں کی خوراک میں مشروم کبھی بھی مرغوب غذا کے طور پر شامل نہیں رہے لیکن آج یہ مشروم کی کاشت میں ماہر بن چکے ہیں۔
کہانی کچھ یوں ہے کہ "سنکیانگ شوانگلاوزن مشروم انڈسٹری کمپنی لمیٹڈ” نے یہاں مشروم کی پروسیسنگ اور پیداوار کے حوالے سے ایک تحقیقی ادارہ قائم کیا ہے۔ اس ادارے میں تحقیق اور ترقی کے لئے چین بھر سے ماہرین اکٹھے کئے گئے ہیں۔ جو مشروم کی کاشت کے حوالے سے مقامی لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ ماہرین کے علاوہ اس ادارے میں 500 سے زائد مقامی افراد مختلف مہارتیں سیکھنے میں مصروف ہیں۔ اس ادارے میں مشروم کا بیج تیار کرنے سے لے کر تیار شدہ مشروم کو پراسیس کرنے کی سہولت دستیاب ہے۔
کمپنی نے اس علاقے کا انتخاب اس لئے کیا کہ اس کے دن اور رات کے درجہ حرارت میں بڑا واضح فرق ہے جو مشروم کی کاشت کے لئے بنیادی شرط کو پورا کرتا ہے۔اس کے علاوہ یہاں موجود اخروٹ اور عناب کے درخت کی لکڑی مشروم کو بنیادی کھاد فراہم کرتی ہیں۔ یہاں اخروٹ اور جوجوبہ کے درخت وافر تعداد میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں افرادی قوت بڑی تعداد میں دستیاب ہے۔ کمپنی پہلے اخروٹ کی لکڑی خریدتی ہے ، اس کا برادہ تیار کرتی ہے اور مختلف مراحل سے گزار کر اسے "مشروم سٹکس” میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔ ایک اسٹک کا وزن تقریباً اڑھائی کلو ہوتا ہے۔ یہی بنیادی طور پر وہ مواد ہے جو کسانوں کو دیا جاتا ہے۔ سازگار ماحول میسر آنے ہر اس سٹک سے مشروم پھوٹنے لگتے ہیں۔ ایک اسٹک سے چار فصلیں حاصل کی جاسکتی ہیں۔
ما یو کاؤنٹی کی مقامی حکومت اور کمپنی نے لوگوں کوگرین ہاؤس تعمیر کر کے دئیے ہیں جن سے وہ بھرپور انداز میں استفادہ کر رہے ہیں۔ کمپنی کسانوں کو بلا معاوضہ مشروم کے بیج والی اسٹکس فراہم کرتی ہے اور کسان تیار شدہ مشروم کمپنی کو دیتے ہیں۔ ایک گرین ہاؤس میں تقریباً 2000 مشروم سٹکس کاشت کرنے کی سہولت ہوتی ہے۔ ایک گرین ہاؤس سے تقریباً 12000 یوآن کی آمدن ہوتی ہے۔ ہر کسان کے پاس کم ازکم دو گرین ہاوسز ہیں۔ اس وقت مایو کاؤنٹی میں تقریباً 5000 گرین ہاؤسز موجود ہیں۔
اس سے قبل اس علاقے کے لوگوں کی زندگی کا زیادہ تر انحصار اخروٹ کی پیداوار اور مویشیوں کی افزائش نسل پر تھا۔ اب انہیں گرین ہاؤسزکی مدد سے ایک اضافی روزگار میسر آگیا ہے، ان کا معیار زندگی بہتر سے بہتر ہوتا چلا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ نئی مہارتیں بھی سیکھ رہے ہیں۔ گرین ہاؤسز کے کامیاب تجربات نے اب یہاں کے سخت موسمی حالات میں مختلف قسم کی سبزیوں کی کاشت کو بھی یقینی بنادیا ہے۔