اسرائیلی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکہ کے سب سے بڑے اخبار نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ ایران کے سب سے اہم ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل پر دنیا کو اسرائیل کا شکر گزار ہونا چاہئے۔
امریکی میڈیا میں شائع ہونے والی اس خبر کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک بھونچال سا آ گیا ہے کیونکہ محسن فخری زادے ایران کے ایٹمی پروگرام کے خالق اور سب سے اہم شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔
گو کہ اسرائیل نے سرکاری سطح پر اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن اسرائیلی حکام کی امریکی میڈیا سے بات چیت کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ اس قتل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔
اسرائیلی حکام جو کافی عرصے سے محسن فخری زادے کا پیچھا کر رہے تھے نے کہا کہ اسرائیل ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہر ممکن اقدام کرے گا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کئی سال سے ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتا ہے اور محسن فخری زادے اس ایٹمی پروگرام کے کلیدی کردار تھے لہذا دنیا کو اس قتل پر اسرائیل کا شکر گزار ہونا چاہیئے۔
واضح رہے کہ اپریل 2018 میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے ایک سیمینار میں ایران کے ایٹمی پروگرام پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے محسن فخری زادے کا خاص طور پر زکر کیا تھا جو ایران کے ایٹمی پروگرام کے خالق تھے اور اس پروگرام میں کلیدی کردار بھی تھے۔
ادھر اسرائیلی اخبار یہودیت اہرونوتھ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے حوالے سے کہا ہے کہ محسن فخری زادے کے قتل میں اسرائیل کا اہم کردار ہے۔
ایران نے اپنے سے اہم ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل کا الزام پہلے دن ہی اسرائیل پر لگایا تھا۔ محسن فخری زادے کو جمعہ کی شام تہران کے مضافات میں ایک بم حملے میں قتل کر دیا گیا تھا جس میں ان کے ساتھ چھ مزید سائنسدان بھی مارے گئے تھے۔
ایران میں اس قتل پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ایرانی عوام کی طرف سے حکومت پر شدید دباوٗ ہے کہ اس قتل کا بدلہ لیا جائے۔
ایرانی صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر علی خامنائی نے اس قتل پر اسرائیل سے سخت بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
گو کہ ایران نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ بدلہ کس صورت میں لیا جائے گا تاہم ایران کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ملوث افراد سے بدلہ مناسب وقت اور مناسب مقام پر لیا جائے گا۔