اوسلو(پاک ترک نیوز) سائنسدانوں نے عام سولر پینل پر گیلیم آرسینائیڈ والی نینو تاروں کا اضافہ کر کے دو گنا بجلی پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
گیلیم آرسینائیڈ سے تیار کردہ، نینومیٹر جسامت والی تاریں یعنی ’’گیلیم آرسینائیڈ نینووائرز‘‘ مائیکرو پروسیسر بنانے میں عام استعمال ہورہی ہیں۔ان کی شمولیت سے سولر سیلز اور سولر پینلز کی لاگت میں معمولی اضافہ ضرور ہوگا لیکن ساتھ ہی ساتھ ان کی کارکردگی بھی دگنی ہوجائے گی جو اس اضافے کا ازالہ کردے گی۔اس طرح گھروں کی چھتوں کے علاوہ کھڑکیوں اور اپارٹمنٹس کی بالکونیوں میں بھی چھوٹے سولر پینل لگا کر زیادہ بجلی بنائی جاسکے گی۔
تفصیلات کے مطابق ناروے میں سائنسدانوں نے عام سولر پینل پر گیلیم آرسینائیڈ والی نینو تاروں کا اضافہ کرکے اس کی کارکردگی دگنی کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ یعنی وہ مساوی رقبے والے عام سولر پینل کے مقابلے میں دگنی بجلی بنا سکتا ہے۔
تجارتی پیمانے پر دستیاب سلیکان سولر پینلز کی کارکردگی 15 سے 18 فیصد کے درمیان ہوتی ہے جو گیلیم آرسینائیڈ نینو وائرز کی اضافی پرت شامل ہوجانے کے بعد 30 سے 36 فیصد تک ہوجائے گی۔
دگنی کارکردگی کا مطلب یہ ہے کہ مطلوبہ بجلی بنانے کےلیے سولر سیل/ سولر پینل کا مطلوبہ رقبہ بھی آدھا رہ جائے گا۔
سولر سیل کی کارکردگی بڑھانے کی یہ نئی اور کم خرچ تکنیک ’’نارویجیئن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ کے انجان مکھرجی اور ان کے ساتھیوں نے وضع کی ہے جسے مختصر پیمانے کے تجربات میں کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔اس کی مکمل تفصیلات ریسرچ جرنل ’’اے سی ایس فوٹونکس‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔