نیویارک(پاک ترک نیوز)امریکہ کی طرف سے روس کے خلاف مجوزہ نئی پابندیاں جن میں ملک کے خلاف اقتصادی پابندیوں سمیت روسی قیادت پر بھی پابندیاں شامل ہیں منظور اور لاگو کی گئیں تو اسکا نتیجہ دونوںملکوں کے درمیان تمام تعلقات کے منقطع ہونے کی صورت میں سامنے آئے گا۔
ان خیالات کا اظہار کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نےگذشتہ روز ٹی وی انٹر ویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً مجوزہ پابندیاں ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔ روس ایسی پابندیوں سے خوفزدہ نہیں ہے ۔ مگر ایسی پابندیاں عائد کی گئیں تو یہ ہمارے دونوں ملکوں کے تعلقات کے حوالے سے ” بہت بڑی غلطی ہوں گی۔”
پیسکوف نے انٹرویو میں تازہ ترین امریکی تجاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان سے ماسکو یا واشنگٹن کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ روس ایسی ممکنہ پابندیوں کے تناظر میں ملکی معیشت کو مستحکم بنانے اور ہر طرح کی مصنوعات کی تیاری پر توجہ دے رہا ہے جس سے ہمارے لوگوں اور کاروبار کو فائدہ حاصل ہو رہا ہے ۔ ویسے بھی روس ایسی پابندیوں کے خلاف کمزور ہونے کے لیے کافی بڑا اور کافی خود کفیل ہے۔پیسکوف نے کہا کہ پابندیاں کبھی بھی ممالک کو اپنا راستہ بدلنے پر مجبور نہیں کر سکتیں۔دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں دی جا سکتی جہاں پابندیوں نے ملکوں کو دباؤ میں کچھ اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا ہو۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز امریکی سینیٹر باب مینینڈیز کی قیادت میں ڈیموکریٹ قانون سازوں کے ایک گروپ نے یوکرائن کےمعاملے پر کشیدگی بڑھنے کی صورت میں روس کے خلاف پابندیوں سے متعلق امریکی سینیٹ میں ایک بل پیش کیاہےجسے "یوکرائن کی خودمختاری کے دفاع کاایکٹ 2022 "کے عنوان دیا گیا ہے۔ اس مجوزہ قانون میں دیگر چیزوں کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، وزیر اعظم، وزارت خارجہ کے سربراہان، وزارت دفاع، روسی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مجوزہ پابندیوں میں ایسے اقدامات بھی شامل ہیں جو "نورڈ۔2” گیس پائپ لائن منصوبے کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔