سلمان احمد لالی۔
روس نے کئی یورپی ممالک کے گیس کی سپلائی بند کردی ہے جبکہ وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کو گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے ۔ اسکے علاوہ کئی ممالک توانائی کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے بھی مسائل سے دوچار ہیں۔
لیکن یورپ نے روس کی جانب سے گیس کی فراہمی میں کٹوتیوں کے بعد ہنگامی منصوبوں پر کام کرنا شروع کردیا ہے جن میں متبادل ذرائع سے گیس کا حصول، کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو دوبارہ فعال کرنا اور جوہری توانائی سے چلنے والے پاور پلانٹس پر انحصار کو بڑھانا شامل ہے۔
روس نے کئی ممالک کو گیس کی فراہمی میں کمی لانے کے بعد روسی گیس پر انحصار کرنے والے یورپ کے سب سے بڑے ملک جرمنی کو نورڈ اسٹریم ون کے ذریعے گیس کی ترسیل کو بیس فیصد تک محدود کردیا ہے۔
یاد رہے کہ جولائی کے آخر میں یورپی یونین کے ارکنان نے آئندہ برس مارچ تک گیس کی کھپت میں 15فیصد کمی کا اعلان کیا تھاتاکہ روس کی گیس پر بلیک میلنگ کے خلاف متحد ہو کر مقابلہ کرسکیں۔
لیکن اس پر عمل کیلئے تمام ممالک کے سربراہان کی منظوری شامل ہے جس سے اس منصوبے کو نافذکرنا ناممکن تو نہیں لیکن بڑی حد تک مشکل ہو جائے گا۔
اگر ان ممالک کو انفرادی طور پر دیکھیں تو بہت سے ممالک اس وقت کئی مسائل سے دوچار ہیں جو روس کی جانب سے گیس کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے درپیش ہیں۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں آسٹریا کی، یوکرین میں روس کے حملے سے پہلے یہ ملک روسی گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتا تھا لیکن اب روسی گیس پر انحصار کو 80فیصد سے 50فیصدتک کم کرنے پر مجبور ہے۔
موسم سرما سے پہلے روس کی جانب سے آسٹریا کے گیس ذخائر بھرنے سے انکار پر حکومت دوسرے مہنگے ذرائع سے گیس کے حصول پر مجبور ہوگئی ہے۔ جبکہ کوئلے پر چلنے والے پلانٹ کو بھی فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بیلجیم گو کہ روسی گیس کا صرف 6فیصد ہی استعمال کرتا لیکن گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے گھریلو صارفین اور صنعتوں کو بہت متاثرکیاہے۔
بلغاریہ نے روس کو روبلز میں ادائیگی سے انکار کیا جس پر ماسکو نے اسکی گیس سپلائی کو مکمل طور پر کاٹ دیا ، اب بلغاریہ وہ ملک ہے جو 90فیصد روسی گیس پر انحصار کرتا ہے ۔ سپلائی کٹنے کی وجہ سے یہ ملک امریکہ اور دیگر سپلائرز سے ایل این جی کی مہنگے داموں خریداری پر مجبور ہے۔
ڈنمار ک نے بھی روس کو روبل میں ادائیگی کرنے سے انکار کردیا تھا۔ جس سے اسے کئی مسائل سے دوچارہونا پڑا۔
اسکے علاوہ فن لینڈ اور ڈنمارک کو بھی روبلز میں ادائیگی نہ کرنے پر گیس کی فراہمی منقطع کردی گئی۔
فرانس کی گیس سپلائی کا 17فیصدر روس سے آتا ہے ، لیکن اس نے قطر اور ناروے سے سپلائی حاصل کرنے کے معاہدے کرلیے اور جوہری توانائی کو بڑھانے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہےلیکن ان منصوبوں کی راہ میں حلایہ گرمی لہر رکاوٹ بن گئی ہے۔
جرمنی یورپ کے ان ممالک میں شامل ہے جو روسی گیس پر سب سے زیادہ انحصار کرتے ہیں تاہم اس میں 55فیصد سے کمی لا کر 30فیصد تک محدود کردیا گیاہے۔جرمنی کوئلے چلنے والے بجلی گھروں کو اس وقت فعال کرنے پر مجبور ہوا جب روس نے نورڈ اسٹریم ون سے گیس کی سپلائی کم کردی۔
ہنگری وہ واحد ملکہ ے جس نے گیس کی در آمد پر یورپی یونین کی پابندیوں کی مخالفت کی۔ وہ روس کے ساتھ مزید گیس کی فراہمی کیلئے معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔
اسی طرح پولینڈ بہت زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جسے اپری میں ہی روسی گیس کی سپلائی منقطع ہوگئی تھی۔پولینڈ کے علاوہ پرتگا ل اور سپین بھی مہنگے داموں ایل این جی در آمد کرنے پر مجبور ہیں۔روامانیہ ان ممالک میں شامل ہے جو گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے معیشت میں کساد بازاری جیسے اثرات کی توقع کر رہا ہے۔