لاہور(پاک ترک نیوز) صارفین کی معلومات دھوکہ دہی سے جمع کرنے اور انہیں فروخت کرنے پر امریکی حکومت نے گوگل کیخلاف مقدمہ درج کردیا ۔
یہ مقدمہ مبینہ طور پر صارفین کی لوکیشن کی معلومات دھوکہ دہی سے جمع کرنے کے بعد مختلف کمپنیوں کو فروخت کرنے پر دائر کیا گیا ہے ۔اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو گوگل پر اربوں ڈالر کا جرمانہ بھی عائد ہو سکتا ہے ۔
یہ مقدمہ داشنگٹن ڈی سی سپریم کورٹ میں چار امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کی جانب سے دائر کیا گیا ہے ۔ مقدمہ دائر کرنیوالی ریاستوں میں واشنگٹن، ٹیکساس ،دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اور انڈیاناکے سرکاری وکیل شامل ہیں۔سرکاری وکلا کا کہنا ہے کہ 2018میں گوگل کیخلاف معلومات حاصل کرنے اور انہیں مختلف کمپنیوں کو فروخت کرنے کی شکایات آئی تھیں۔یہ الزامات 2018 میں پہلی بار امریکی نیوز ایجنسی اے پی نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں شائع کئے تھے۔
تحقیقات کے مطابق بتایا گیا ہے کہ گوگل نے صارفین کی جانب سے لوکیشن بند کرنے کے باوجود خفیہ طور پر نگرانی کی ۔گوگل اپنے صارفین کو دھوکے میں رکھتے ہوئے مسلسل ان کا لوکیشن ڈیٹا جمع کرتا رہتا ہے۔ بعد ازاں یہی ڈیٹا مہنگے داموں میں مختلف کمپنیوں کو کےلیے فروخت کیا جاتا ہے۔ یہ معلومات صارفین کے موبائل فونز پر اشتہاری کمپنیوں کی طرف سے ان کی پسند کے اشتہار بھیجنے کے لیے حاصل کی جاتی ہیں۔ان معلومات کی فروخت سے گوگل نے سالانہ اربوں ڈالر کمائے۔
اس سے قبل آسٹریلیا اور امریکی ریاست ایریزونا میں بھی گوگل کے خلاف اسی طرح کے مقدمات دائر کیے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب گوگل نے تمام الزامات کو غلط قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سب باتیں پرانی اور غلط معلومات کی بنیاد پر کی جارہی ہیں جبکہ گوگل اپنے صارفین کی پرائیویسی کا مکمل احترام کرتا ہے۔