یوکرائن کی سرحد پر روسی فوج کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ نیٹو کے ممبر یوکرائن کے مشرقی علاقے دونباس کی سرحد پر روسی فوجی دستے پہنچ گئے ہیں۔ ان کے ساتھ بھاری توپ خانہ اور دیگر جدید جنگی اسلحہ بھی ہے۔
روسی حملے سے بچنے کے لئے یوکرائن کے صدر ولاد میر زلینسکی استنبول پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے ہوبر مینشن میں صدر ایردوان سے ملاقات کی۔
میڈیا کو اس ملاقات سے دور رکھا گیا ہے تاہم صدارتی ترجمان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں دونوں ملکوں کے اہم وزرا نے شرکت کی۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی گئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے ایجنڈے میں علاقائی اور بین الاقوامی امن و امان کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر کرائیمیا کے تاتاریوں کے حالات زندگی اور انہیں درپیش مشکلات پر بات ہوئی۔
یوکرائن کے صدر کی ترکی آمد سے قبل صدر ایردوان نے روسی صدر ولاد میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی۔ صدر ایردوان نے یوکرائن کے علاقے دونباس کا معاملہ سفارتی سطح پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدارتی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ترکی اور روس کے تعلقات سمیت علاقائی صورتحال پر صدر ایردوان اور ولاد میر پیوٹن کے درمیان بات چیت ہوئی۔
یوکرائن کے وزیر دفاع ایندری تاران نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے جو بیانات آ رہے ہیں اس سے دونباس میں دونوں ملکوں کے مسلح تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ دونباس میں روسی زبان بولنے والی کمیونٹی کے حقوق مجروح کئے جا رہے ہیں جس پر روس یوکرائن پر کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے۔
یوکرائن کے وزیر دفاع نے کہا کہ کریملن (روسی صدر کا دفتر) نے یوکرائن پر حملہ کرنے کا سیاسی فیصلہ کر لیا ہے اور کسی بھی وقت روسی فوج حملہ کر دے گی۔
یوکرائن نے اپنی سرحد پر روسی فوج کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت پر تشویش ظاہر کی ہے۔ یوکرائن کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان ہلکی پھلکی جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔