یورپین کمیشن کی صدر اُرسلا وون ڈیر اس بات پر ناراض ہو گئی ہیں کہ انہیں صدر ایردوان کے ساتھ والی کرسی پر جگہ کیوں نہ دی گئی۔
یورپین کمیشن کے اعلیٰ عہدیداروں نے کل انقرہ کے صدارتی محل میں صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی۔ ترکی کا دورہ کرنے والوں میں یورپین کمیشن کی صدر آرسلا وون ڈیر اور یورپین کونسل کے صدر چارلس مچل شامل تھے۔
صدر رجب طیب ایردوان کے ساتھ ملاقات میں صرف دو کرسیاں لگائی گئیں جس میں ایک پر ترک صدر اور دوسری پر یورپین کونسل کے صدر چارلس مچل بیٹھے جبکہ یورپین کمیشن کی صدر اُرسلا وون ڈین کو بیٹھنے کے لئے صوفے پر جگہ دی گئی۔ اس ملاقات کی تصاویر جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر جیسے طوفان آ گیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس بات پر اعتراض کیا کہ یورپین یونین کے دو اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک کو صدر ایردوان کے ساتھ جبکہ دوسرے کو الگ صوفے پر کیوں بٹھایا گیا۔
ترکی نے ان تمام الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ایردوان کے ساتھ ملاقات میں نشستوں کا انتظام یورپی بلاک کے اعلیٰ حکام نے کیا تھا اس میں ترکی کا کوئی قصور نہیں ہے۔
ترکی کا موقف ہے کہ یورپین یونین کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ آنے والے پروٹوکول حکام نشستوں کی ترتیب کے ذمہ دار ہیں کیونکہ ان کی تجویز پر ہی یہ انتظام کیا گیا تھا۔
اس معاملے پر ترک وزیر خارجہ کا بیان بھی سامنے آ گیا ہے۔
کویت کے وزیر خارجہ شیخ احمد نصیر المحمد الصباح کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو نے کہا کہ اس معاملے پر ترکی کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں ہے۔ ترکی میزبانی کے آداب کو بخوبی جانتا ہے اور پہلی بار عالمی برادری کے مہمانوں کی میزبانی نہیں کر رہا ہے۔ صدر ایردوان کے ساتھ یورپین یونین کے اعلیٰ عہدیداروں کی ملاقات میں نشستوں کا انتظام دنیا بھر کے تسلیم شدہ پروٹوکول کے تحت کیا گیا تھا۔ یورپین یونین کے پروٹوکول حکام کی تجویز اور مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے نشستوں کا انتظام کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین نے یورپین یونین کے اعلیٰ عہدیداروں کی صدر ایردوان کے ساتھ ملاقات میں نشستوں کے انتظام پر سخت ردعمل دیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ یورپین کمیشن کی صدر اُرسلا وون ڈیر کو صدر ایردوان کے ساتھ نشست نہ دینا سراسر پروٹوکول کے خلاف ہے۔