لاہور(پاک ترک نیوز) صوبہ پنجاب کے نئے مالی سال 2022-23 کیلئے 3226 ارب روپے کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا.
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فی صد اضافہ، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 5 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔ مقامی حکومتوں کے لئے 528 ارب روپے، ترقیاتی اخراجات کے لئے 685 ارب روپے، تنخواہوں کے لئے 435 ارب روپے ، پینشن کے لئے 312 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر چوہدری پرویز الہی کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوگا۔ صوبائی وزیر سردار اویس لغاری آئندہ مالی سال کا 3226 ارب روپے کا بجٹ پیش کریں گے.
اجلاس میں بھارت کے توہین آمیز بیانات کے خلاف مذمتی قرارداد بھی پیش کی جائے گی. سابق صوبائی وزیر حافظ عمار یاسر قرارداد ایوان میں پیش کریں گے. تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق اپنے ارکان کیخلاف مقدمات اور گرفتاریوں کا معاملہ بھی اٹھائیں گی۔
اپوزیشن نے گرفتاریوں اور مقدمات کے معاملے پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے جس کی وجہ سے بجٹ اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں بجٹ اجلاس افہام و تفہیم سے چلانے کے امور پر بات ہوگی۔
پنجاب حکومت کا مالی سال برائے 2022-23 کا میزانیہ 3226 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ بجٹ کا میزانیہ ٹیکس فری ہوگا۔
آمدن کا تخمینہ 2521 ارب روپے لگایا جا رہا ہے، جس میں وفاقی محاصل سے 2020 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے اور صوبائی محصولات کا تخمینہ 500 ارب روپے ہے۔
نان ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 24 فی صد اضافے سے 163 ارب روپے، ایکسائز کے محاصل کی وصولی کے اہداف 2 فی صد اضافے سے 43 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو کے محاصل 44 فی صد اضافے کے ساتھ 96 ارب روپے، پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہدف 22 فی صد اضافے سے 190 ارب روپے مقرر ہے۔
بجٹ اجلاس سے پہلے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا جس میں نئے بجٹ اور گزشتہ مالی سال 2021۔22 کے ضمنی بجٹ کی بھی منظوری دے جائے گی۔