آستانہ ( پاک ترک نیوز)
آذربائیجان کے صدر نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کی جانب سے آرمینیا کے ساتھ باکو کے تنازعہ پر بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے جھوٹ پر مبنی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں گذشتہ روز علاقائی سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ "ہم اس طرح کے بیانات کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں اب سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان معمول پر لانے کی کوششوں میں فرانس کی طرف سے کوئی کردار ادا کرنے کا امکان نظر نہیں آتا ہے۔”
قبل ازیںاس ہفتے کے شروع میں ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں، میکرون نے باکو اور روس پر الزام لگایا تھاکہ انہوں نے گزشتہ ماہ آذربائیجان-آرمینیا کی سرحد پر مہلک جھڑپوں کو ہوا دی جس میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے۔
صدر علیئیف نے کہا کہ میکرون کو اس ماہ پراگ میں آرمینیائی وزیر اعظم نکول پاشینیان کے ساتھ ان کی بات چیت میں جذبہ خیر سگالی کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔
انہوں نے آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ کی ریاستی کونسل کے سربراہوں کے اجلاس میں کہا کہ "اس ملاقات کے ایک ہفتے بعد، میکرون نے یہ توہین آمیز، ناقابل قبول، جھوٹے اور اشتعال انگیز بیانات دیے، جس میں آذربائیجان پر جنگ شروع کرنے کا الزام لگایا۔ جبکہ حقائق سے ہیرا پھیری کرکے، میکرون نے فرانس اور دنیا بھر میں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔”
علیئیف نے کہا کہ آرگنائزیشن فار سیکوریٹی اینڈ کوآپریشن اِن یورپ منسک گروپ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ثالثی کے 28 سالوں میں کوئی بھی مثبت نتیجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ "اس ادارے کا در پردہ مقصد تنازعات کو حل کرنا نہیں تھا بلکہ منجمد کرنا تھا۔ چنانچہ مذاکرات برسوں تک تنازعات کے حل نہ ہونے کا ایک بھیس تھے۔”