فلسطین کی آزادی اور اپنی زندگی کی آخری سانس تک مسجد اقصیٰ کی حفاظت کروں گی، یہودی خاتون پُرعزم

44 سالہ غیر مسلم خاتون ہیتیس ہویز نے کہا ہے کہ وہ جب تک زندہ ہیں مسجد اقصیٰ کی حفاظت کرتی رہیں گی۔
ہیتیس ہویز نے مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لئے اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر وقف کر دیا ہے۔ پیشے کے اعتبار سے ہیتیس ایک ٹیچر ہیں۔ وہ مشرقی یروشلم میں رہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے جرم میں اسرائیلی حکومت نے کئی بار ان کو ہراساں کیا اور متعدد بار انہیں گرفتار کیا گیا
ہیتیس ہویز نے کہا کہ 2014 سے اب تک اسرائیلی حکومت انہیں 28 بار گرفتار کر چکی ہے۔ پہلی بار ان کے آنکھوں میں اس وقت آنسو آئے جب اسرائیلی فوجیوں نے ان کے چہرے سے حجاب نوچ ڈالا اور ان کا اوور کوٹ اتار دیا۔ انہوں نے بتایا یہ واقعہ چار سال پہلے ایک اسرائیلی جیل میں ان کے ساتھ پیش آیا
اسرائیل کی حکومت نے انہیں 2017 میں 23 روز کے لئے جیل میں بھی بند کیا لیکن ہیتیس ہویز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت انہیں اور ان کی فیملی پر چاہے کتنے ہی ظلم کر لے وہ مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے عزم پر قائم رہیں گی۔
فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب ایک اسرائیلی عدالت نے مشرقی یروشلم کی شیخ جراح کی آبادی سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس پر فلسطینیوں نے احتجاج کیا۔ جواباً اسرائیلی فوج نے رمضان المبارک کی 27 ویں مسجد اقصیٰ پر حملہ کر دیا جس کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان باقاعدہ مسلح تصادم شروع ہو گیا۔
11 روز تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 250 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہدا میں 66 معصوم بچے اور 35 خواتین بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی مظالمپاکستان اور فلسطینترکی اور فلسطینفلسطین کی آزادیمسجد اقصیٰ