واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی نےایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کر لی ہے ۔جب کیلیفورنیا سے پارٹی کے ایک امیدوار نے اپنی پارٹی کو 218ویں نشست دلوادی۔
بدھ کی شب آنے والے نتیجے نے ریپبلکن پارٹی کو واشنگٹن میں فیصلوں کا اختیار دلا دیا ہے۔ اور قدامت پسندوں کو صدر جو بائیڈن کے ایجنڈے کو ناکام بنانے اور انکے خلاف تحقیقات کی آگ بھڑکانے کا اہل بنا دیا ہے۔وسط مدتی الیکشن کے ایک ہفتے سے زیادہ بعد، ریپبلکنز نے ایوان کو ڈیموکریٹک کنٹرول سے ہٹانے کے لیے درکار 218 ویں نشست حاصل کی۔تاہم پارٹی کی اکثریت کا مکمل دائرہ کار مزید کئی دنوں یا ہفتوں تک واضح نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ کیلی فورنیا کےمختلف حلقوں میں ووٹوں کی گنتی ابھی جاری ہے۔
اگرچہ ریپبلکنز نے ایوان میں حکمران ڈیموکریٹس کو پچھاڑ دیا ہے مگر تاحال یہ جیت پارٹی کے بڑی جیت کے دعوؤں کی نفی کرتی ہے۔اور اس سے قدامت پسندنوں کو آنے الے دنوں میں ملکی پالیسیوں مین تبدیلی اور اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیونکہ اس سے قبل 2001میں ریپبلکنز نے ایوان میں 221ووٹوں کے ساتھ نو ووٹ کی اکثریت حاصل کی تھی مگر وہ اپنے ووٹروں کے لئے کوئی اہم اقدامات نہیں کر پائی تھی۔
ہاؤس جی او پی کے رہنما کیون میک کارتھینے بدھ کی رات ٹویٹر پر ہاؤس کو "باضابطہ طور پر پلٹنے” کے بعد اپنی پارٹی کا جشن مناتے ہوئے لکھا کہ "امریکی ایک نئی سمت کے لیے تیار ہیں، اور ہاؤس ریپبلکن ڈیلیور کرنے کے لیے تیار ہیں۔”مگرپار ٹی کے حسب توقع کارکردگی نہ دکھانے پر کچھ قدامت پسند اراکین نے سوال کیا ہے کہ آیا سپیکر کے عہدے کے لئے میکارتھی کی حمایت کی جائے یااس سلسلے میں حمایت کے لیے شرائط عائد کی جائیں۔
ایوان کی موجودہ اسپیکر نینسی پیلوسی نے بدھ کی رات ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلی کانگریس میں بھی ہاؤس ڈیموکریٹس صدر بائیڈن کے ایجنڈے کی حمایت میں ایک اہم کردار ادا کرتے رہیں گے -اور ہم ریپبلکنز کی کم اکثریتسے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔جبکہ صدر جوبائیڈن نے میکارتھی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ "کام کرنے والے خاندانوں کے لیے نتائج فراہم کرنے کے لیے ہاؤس ریپبلکنز کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔”