متحدہ عرب امارات کا حوثی باغیوں پر جوابی حملہ

یمن میں سعودی قیادت میں عسکری اتحاد نے حوثی باغیوں کے مختلف ٹارگٹ کا فضائی حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا۔ حملے میں عام شہریوں کے علاوہ حوثی باغیوں کا ایک جنرل بھی ہلاک ہوگیا۔
حملہ متحدہ عرب امارات کی تیل کی تنصیبات کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنائے جانےکے بعد کیا گیا ہے۔
فضائی حملہ باغیوں کے زیر قبضہ دار الحکومت صنعا میں کیا گیا جس میں دو درجن افراد ہلاک ہوگئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق ابوظہبی حملے کے بعد علاقائی کشیدگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
ابوظہبی پر حوثی ڈرون اور میزائل حملےمیں تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جوابی کاروائی میں باغیوں کی فضائیہ سے تعلق رکھنے والے بریگیڈئیر جنرل عبداللہ قاسم الجنید اپنے خاندان سمیت مارئے گئے۔
ابوظہبی حملے کے بعد خام تیل کی قیمتین سات سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ، ماہرین نے خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ حوثیوں کی جانب یو اے ای میں مزید تنصیبات کو ٹارگٹ بنایا جاسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کاشہری ہلاکتوںپر افسوس:

حوثیوں کے خلاف مہلک جوابی حملوں کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی جانب سے شدید تنقید کا کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت ہے۔
گوٹیرس سے ایک بار پھر تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور تنازعے کو مزید بڑھنے سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے
دوسری جانب متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کی ہے ۔

حالیہ واقعات نے یمن تنازعے کے کسی بھی حل کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ یاد رہے کہ یمن جنگ نے لاکھوں افراد کو بے گھر کردیا، بہت سے لوگ قحط کا شکار ہیں ، اقوام متحدہ نے اسے دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیا ہے۔

 

#human#PakTurkNews#war#yemanHouthiUAE