مجھے روس سے بات کرنے کیلئے دوستوں کے دباؤ کا سامنا ہے،یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی

پیرس(پاک ترک نیوز)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعتراف کیا کہ انہیں ماسکو کے ساتھ بات چیت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔مگر مجھے روس سے بات کرنے کے لئے کوئی جواز نظر نہیں آ رہا۔
فرانسیی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ہمارے دوستوں اور مدد گاروں میں کئی لوگ ہیں جو مجھے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر زور دے رہے ہیں۔ "لیکن مجھے بات کرنے کے لیے کچھ نظر نہیں آتا۔” تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی حکومت کے ساتھ بات چیت کے ناممکن ہونےکے بارے میں اپنے سابقہ دعوے سے پیچھے ہٹنا پڑا۔یہی وجہ ہے کہ زیلنسکی نے اس مہینے کے شروع میں ماسکو کے ساتھ بات چیت کے لیے پانچ پیشگی شرائط رکھتے ہوئے پوٹن کے ساتھ گفتگو کے ناممکن ہونے کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔
زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ انہیں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بات چیت کا کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ کوئی نتیجہ نکال سکتے ہیں۔میکرون نے بہت سے مواقع پر کہا کہ انہوں نے پوٹن کے ساتھ بات چیت کے لیے مواصلاتی ذرائع کو برقرار رکھاہے۔ فرانسیسی رہنما کے مطابق وہ جلد ہی اپنے روسی ہم منصب سے یوکرین میں جوہری تنصیبات کے تحفظ پر بات چیت کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔
اس سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ روسی قیادت یوکرین پر مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اپنے مغربی ساتھیوں کی بات سننے کے لیے تیار ہے اگر وہ ماسکو کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کے لیے بات چیت کا اہتمام کرنے کی تجویز پیش کریں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے یہ بھی تجویز کیا کہ یوکرین پر بات چیت سب سے بڑھ کر واشنگٹن کے ساتھ ہونی چاہیے کیونکہ کیف "بیرونی احکامات پر” کام کر رہا ہے۔

#attack#kviv#masscow#PakTurkNews#paris#russiaukrainewar#ukraine#vladimirputin#vldimirzelisnkeyrussia