(پاک ترک نیوز)
میانمارفوج کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر پہلی جامع رپورٹ میں کہا ہے کہ فوج کی نظر میں انسانی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے ، فوج جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کی بھی مرتکب ہوئی ہے۔
سیکورٹی فورسز کی جانب سے آبادی والے علاقوں پر فضائی حملوں اور بھاری ہتھیاروں کا ستعمال کیا گیا اور جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بہت سے متاثرین کو سر پر گولی ماری گئی اور جلا کر ہلاک کردیا گیا، گرفتاریوں کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا شہریوں کا انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں جاری صورتحال بڑے پیمانے پر ایک متحد بین الاقوامی رد عمل کا مطالبہ کرتی ہے۔یہ صورتحال گزشتہ برس فروری میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد استحکام کے حصول میں ناکامی اور اقتدار پر مکمل گرفت قائم نہ کرسکے کے بعد سے جاری ہے۔
ملک کے مختلف علاقوں میں ملٹری جنتا کے خلاف بغاوت جاری ہے جسے دبانے کیلئے مہلک طریقوں سے دبانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔