اسلام آباد(پاک ترک نیوز)
مخلوط حکومت میں ابھی سے دراڑیں پڑھنے لگی ہیں جب تقریبا تمام اتحادی جماعتوں کی جانب سے مسلم لیگ ن کے رویے میں تبدیلی پر شدید غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
سب سے جارحانہ موقف جمیعت علمائے اسلام کی جانب سے سامنے آیا جن کے رہنما وفاقی وزیر برائے مواصلات اسد محمود نے سود کیس میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکرنے کے فیصلے پر احتجاج کیا۔ یاد رہے کہ مولانا اسد محمود جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت نے اپیل دائر کرنے کا فیصلہ بغیر مشاورت کے کیا اور اگر حکومت نے تسلی بخش وضاحت نہ دی تو انکی جماعت اتحاد چھوڑدے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور متعلقہ وزارت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ نیشنل بینک کیا انکی ہدایت پر عدالت گئے۔ اگر حکومت نے ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی تو پھر بینک انتظامیہ کو کس نے اختیار دیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں۔
اسی طرح گوادر سے آزاد ایم این ااے اسلم بھوتانی نے کہا کہ باربار در خواستوں کے باوجود انکے حلقے کی ترقیاتی اسکیموں کو پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں کیا گیا۔انہوں نےکہا کہ احسن اقبال کی جانب سے بارہا انکی درخواستوں کو نظر انداز کرنے کےبعد ہم نے ان حلقوں سے درخواست کی جہاں سے ہمیں عموما ٹیلی فون کالز آتی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انکے دور میں ہمیں اربوں روپے کی اسکیمیں اور ایلوکیشن ملتی تھی، ہم خوش تھے لیکن پھر زرداری صاحب کی محبت میں ہم نے انہیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
باپ پارٹی کے خالد مگسی نے بھی کہا کہ لگتا ہےکہ حکومت کو ہمارے چہرے پسند نہیں۔ ایم کیو ایم کےاسامہ قادری نےکہا کہ ن لیگ اور پی پی نے انکے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل نہیں کیا۔
محسن داوڑ نے حکام کی جانب سے علی وزیر کو پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود اسمبلی میں پیش نہ کرنے پر احتجاج کیا۔