لندن (پاک ترک نیوز) برطانویتحقیق کے مطابق نیند کی کمی کے نتیجے میں لوگ جلد بوڑھے بھی ہوسکتے ہیں۔
ایکسٹر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کے ایسے افراد جو نیند کی کمی کے شکار ہوتے ہیں، ان کا عمر بڑھنے کے بارے میں تصور منفی ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ جسمانی، ذہنی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات کی شکل میں مرتب ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ہم سب کو اپنی زندگی کے مختلف حصوں میں مثبت اور منفی تبدیلیوں کا تجربہ ہوتا ہے، مگر کچھ افراد بہت زیادہ منفی تبدیلیوں کو محسوس کرتے ہیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جو افراد اپنی نیند کو بدترین تصور کرتے ہیں وہ خود کو بوڑھا بھی سمجھتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر زیادہ بوڑھے ہوچکے ہیں۔
اس تحقیق میں 50 سال یا اس سے زائد عمر کے 4482 افراد کو شامل کیا گیا تھا، ان افراد کے مسلسل ذہنی ٹیسٹ کیے گئے اور طرز زندگی سے متعلق سوالنامے بھروائے گئے۔
محققین نے بتایا کہ جیسا ہم جانتے ہیں کہ بڑھاپے کے بارے میں منفی تصورات مستقبل میں جسم، دماغ اور ذہن کی صحت کا تعین کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ ناقص نیند کے شکار افراد خود کو بوڑھا محسوس کرتے ہیں اور عمر بڑھنے کے حوالے سے زیادہ منفی خیالات رکھتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ایک وضاحت یہ ہے کہ زیادہ منفی خیالات جسم اور ذہن دونوں پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔
تحقیق کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ ایسے کونسے عناصر ہیں جو بڑھاپے میں لوگوں کو ذہنی طور پر صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں کو نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے ان میں جلد بڑھاپے کا امکان دیگر سے زیادہ ہوتا ہے، ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ نیند صحت مند بڑھاپے کے لیے کتنی اہم ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے بی ہیوریل سلیپ میڈیسن میں شائع ہوئے۔