ڈی آئی خان(پاک ترک نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وقت مشکل ہے مگر سب ملکر ان حالات سے نکل جائیں گے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچائی۔ وقت مشکل ہے مگر سب مل کر ان حالات سے نکل جائیں گے۔ افواج پاکستان کا مشکور ہوں جنہوں نے وہاں تک رسائی حاصل کی جہاں ممکن نہ تھا۔
اس سے قبل وزیرِاعظم شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کیلئے ڈیرہ اسماعیل خان پہنچے جہاں انہوں نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ وزیر اعظم نے شاہراہوں اور رابطہ سڑکوں کی بحالی کے کام کا جائزہ بھی لیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کچھ دن قبل قمبر شہداد کوٹ کا دورہ کیا ایسا محسوس ہوا جیسے سمندر ہر جانب پھیلاہوا ہو اور سوات میں جو صورتحال دیکھی اس میں انسانی غلطی کا زیادہ عمل دخل تھا۔ ایک جگہ ریلا آیا اس نے گاؤں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا اور ایک ہی خاندان کے 8 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اسعد محمود نے ہیلی کاپٹر میں کہا کہ وزیر اعظم مخلوط حکومت کا ذکر کم کرتے ہیں تو میں نے اسعد محمود کو کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے پاکستان میں ہماری مخلوط حکومت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سوات میں دریا کے پیٹ میں تعمیر کیے گئے ہوٹلز سیلاب میں بہہ گئے اور اسی طرح انڈس ویلی میں لوئر کوہستان میں نقصان پہنچا۔ 5 افراد رسے کسے ہوئے کھڑے رہے اور چار پانچ گھنٹے تندوتیز لہروں کا مقابلہ کرتے رہے بالآخر اللہ کو پیارے ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے وسائل برباد کیے اور تفصیل میں جانے کا آج موقع نہیں ہے، سیاست چھوڑ کر خدمت کے فرض کو نبھانا ہے۔ گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں سیلاب سے ہوئے نقصانات کا محتاط اندازہ لگایا۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں بتایا گیا کہ سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 28 ارب سے بڑھ کر 70 ارب ہے۔
وزیراعظم شہباز کا کہنا تھا کہ جوں جوں سیلاب کی تباہی بڑھتی گئی تو نقصانات کا تخمینہ بھی بڑھتا گیا۔ سیلاب سے لاکھوں ایکڑ لگی فصل، کپاس، چاول سب تباہ ہو گئیں۔ خوشی ہوئی کہ آرمی چیف یہاں تشریف لائے تھے انہوں نے کہا یہ پل بنایا جائے۔ این ایچ اے، چیئرمین این ایچ اے اور باقی سب لوگ کام کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب سے تباہ کاری کے باقی اخراجات اس کے علاوہ ہیں لیکن اب 42 ارب روپے کہاں سے آئیں گے، اللہ کی ذات اس کا انتظام کرے گی، سیلاب سے متاثرہ فی خاندان میں 25 ہزار روپے شفاف طریقے سے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔