سربراہ پاک فضائیہ ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی دو ملک ، ایک قوم ہیں۔ دونوں ممالک کی فقط ثقافت اور ایمان ہی مشترک نہیں ہے بلکہ انکے مفادات اور چیلینجز بھی ایک ہیں۔
ائیر چیف مارشل مجاہد انور خان نے ترکی کی ایسوسی ایشن آف جسٹس ڈیفنڈرز اینڈ اسٹریٹیجک سٹیڈیز سنٹر کے بورڈ کے اراکین سے خطاب کر رہے تھے۔
ائیر چیف نے کہا کہ پاکستان قبرص اور دیگر علاقائی معاملات میں ترکی کی مکمل حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
سربراہ پاک فضائیہ نے آزربائیجان کے وہ علاقے جو تیس سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود آرمینیا کے زیرِ تسلط تھے، کی آزادی کیلیے ترک حمایت کی تعریف کی۔ جنوبی ایشیا کی علاقائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ائیر چیف نے کہا کہ بھارت واضح طور پر پاکستان کی قیام امن کی کوششوں کو مسلسل نظر انداز کرتا رہا ہے اور دہشتگردی کی کاروائیوں کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے افغانستان میں اپنی پراکسیز کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور کشمیریوں کی حالت زار عالمی برادری کے لئے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ بدقسمتی سے مالی مفادات کو اخلاقی اقدار پر فوقیت دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور اس کے حق میں بیان دینے پر ترک صدر، وزیر خارجہ اور اسپیکر پارلیمینٹ کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان اور ترکی کے مابین دفاعی تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے ائیر چیف نے دونوں ممالک کی دفاعی صنعتوں کے بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعلقات اور باہمی تعاون کو مثالی قرار دیا۔
انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ عسکری تعاون کو معاشی تعاون کے ذریعے فروغ دیا جانا چاہئے۔ مشترکہ منصوبے، مشقیں، پیداوار، تربیت اور ٹیکنالوجی کی شعبوں میں باہمی تعاون دونوں ممالک کے مابین تعاون کو اجاگر کرنے کے بہترین ذرائع ہیں۔انہوں نے دورِ حاضر کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے اور مشترکہ مفادات کے حصول کے لئے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید مستحکم بنانے پر بھی زور دیا۔