کور کمانڈرز کانفرنس میں فوجی قیادت نے کراس بارڈر فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہے ہیں اور افغانستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس کا 241واں اجلاس جی ایچ کیو میں منعقد ہوا جس میں عالمی، علاقائی اور مقامی سیکیورٹی بشمول لائن آف کنٹرول، ورکنگ بائونڈری اور پاک افغان سرحد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
ور کمانڈرز کانفرنس میں ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی اور آپریشنل تیاریوں پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا گیا جبکہ آرمی چیف نے ابھرتے ہوئے سیکیورٹی خطرات کی روشنی میں پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
افغان امن عمل میں پیش رفت اور اس کے پاک افغان سیکیورٹی پر مرتب ہونے والے اثرات پر بھی غور کیا گیا جبکہ کانفرنس کے شرکا نے علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
کانفرنس کے دوران افغانستان سے کراس بارڈر فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے شرکا نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروپ دوبارہ سے سر اٹھا رہے ہیں اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہے ہیں۔
اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ خطے کی ابھرتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر پاکستان نے مؤثر بارڈر کنٹرول مینجمنٹ کی ہے اور بارڈر کنٹرول کے لیے مؤثر اقدامات کر رکھے ہیں اور افغانستان سے بھی امید کرتا ہے کہ بہتر منیجمنٹ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔
کانفرنس کے دوران خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع اور بلوچستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شرکا کا کہنا تھا کہ سماجی و اقتصادی ترقی سے امن کے فروغ کی کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔
آرمی چیف نے کورونا کی تیسری لہر کے دوران سول انتظامیہ کی بھرپور مدد پر فارمیشنز کے کردار کو سراہا اور کہا کہ ان اقدامات سے وبا کے پھیلاؤ اور بدترین اثرات کی روک تھام میں مدد ملی۔