پی ڈی ایم نے پنجاب کی صورتحال پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا عندیہ دے دیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم رہنماؤں نے کہا کہ پنجاب کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر نظر ثانی یا سو موٹو ایکشن لیا جائے، کرپشن کی روک تھام کے لئے پنجاب حکومت کو دن بدن بزنس تک محدود کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں نظریہ ضرورت کبھی بھی دفن نہیں ہوتا۔ جب تک اس کی تدفین نہیں ہوتی پسند اور نا پسند کا نظام ختم ہو سکتا ہے اور نہ ہی ملک میں انصاف کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کا کہنا تھا عمران خان نے جو تباہی کی وہ ختم نہیں ہوئی، ہم اس کو ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ منتخب اداروں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔ ہم نے اپنی سیاست داوٌ پر لگائی لیکن ریاست کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہاکہ پراجیکٹ عمران تھا جس نے پاکستان کو تباہ کیا جمہوریت کو کمزور کیا۔ عمران خان آپ کو جلدی کس بات کی ہے کیوں گندی گیم کر رہے ہوکہ آپ کو جواب دیا جائے۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ ایک آدمی کہتا ہے کہ ممبران کی 99فیصد تعداد اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں ہے لیکن اسمبلی کو کسی کی ضد، انا اورگھٹیا سیاست کی نظر کیا جارہا ہے۔ کبھی ایسا فیصلہ نہیں ہوا کہ عبوری ریلیف میں متبادل ریلیف دیدیں۔ اگر ہائیکورٹ نے عبوری ریلیف دینا تھا توآرٹیکل 133 کے تحت محدود کر کے اجازت دیتے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب میں الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ چوہدری شجاعت حسین نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ اسمبلیوں سے مذاق بند ہونا چاہیے۔ اتحادی اچھے فیصلے کریں گے تاکہ پنجاب کی نمائندگی بہتر انداز میں ہو۔
ہفتہ کے روز پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، عطا اللہ تارڑ، عظمی بخاری، رانا ارشد سمیت دیگر اراکین پی ڈٰی ایم نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔