ظہیر احمد
وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان پر توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف مارکیٹ میں بیچنے کا انکشاف سیاست میں ہلچل مچارہا ہے ۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کنفرم کردیا
وزیراعظم شہبازشریف نے پی ایم ہاؤس میں اینکر پرسنز کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ وہ کنفرم کرتے ہیں کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے لیے تحائف دبئی میں 14 کروڑ روپے میں فروخت کردیے ۔ ان میں ہیرے کے زیورات ، گھڑی ، ہار اور سیٹ شامل ہیں ۔ توشہ خانہ میں معمولی رقم کے عوض لیے گئے یہ تحائف کروڑوں روپے میں فروخت کیے گئے ۔
فواد چودھری نے اعترافی جواز کیا دیا ؟
وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے عمران خان سے متعلق انکشاف پر سابق وزیراطلاعات فواد چودھری دفاع میں سامنے آئے اور کہا ۔ ہاں !عمران خان نے حکومت سے خریدا گیا ہار فروخت کردیا ۔ اس پر شہبازشریف کو کیا اعتراض ہے ؟ وہ عمران خان پر کوئی الزام نہ لگاسکنے کے بعد اب کیچڑ اچھالنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ یہ کیچڑ واپس ان کے چہرے پر ہی آکر گرے گا۔
مریم نواز بھی میدان میں آگئیں
فواد چودھری کے اعتراف اور اس پر دیئے جواز پر مریم نواز بھی پیچھے نہ رہیں اور ٹویٹ کیا ۔ عمران خان نے ہار خریدا اور بیچ دیا یہ اصل کہانی نہیں ۔ توشہ خانہ سے ہار کتنے میں لیا گیا اور پھر کتنے میں بیچا گیا یہ اصل کہانی ہے ۔ اور اصل کہانی تو یہ ہے کہ توشہ خانہ سے تحائف خریدنے کے لیے عمران خان کے پاس پیسے کہاں سے آئے ؟ کیونکہ ان کا تنخواہ کے علاوہ کوئی ذریعہ آمدن نہیں ۔
توشہ خانہ کے تحائف کی خبر باہر کب نکلی ؟
سابق وزیراعظم عمران خان کے توشہ خانہ سے لیے تحائف بیچنے کی خبرچندماہ پہلے صحافی شفقت عمران اپنے یوٹیوب وی لاگ میں سامنے لائے تھے ۔ شفقت عمران نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے ایک عربی شہزادے سے ملنے والی گھڑی توشہ خانہ سے معمولی رقم دے کر لی اور پھر اسے دبئی میں بیچنے کی کوشش کی ۔ خریدار نے اس کی اطلاع تحفہ دینے والے عربی شہزادے کو بھی کردی کہ آپ نے جو دو گھڑیاں بنوائی تھیں ان میں ایک فروخت کے لیے واپس آگئی ہے ۔ صحافی شفقت عمران کو تب ہراساں کیے جانے کی
اطلاعات بھی سامنے آئی تھی۔
کپتان نے توشہ خانہ کے تحائف کا جواب کیوں نہیں دیا ؟
توشہ خانہ سے سابق وزیراعظم نے کتنے تحائف لیے اور کتنی رقم ادا کی ؟ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت جب جواب مانگا گیا تو متعلقہ وزارت نے معلومات دینے سے انکار کردیا تھا۔ جب یہ معاملہ عدالت میں گیا تو حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں اسے قومی راز قرار دے دیا گیا کہ یہ معلومات دینے سے دوست ممالک سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں ۔ عمران خان حکومت نے اس کے لیے ان کے سیاسی حریف نوازشریف کے دور میں بنائے گئے قانون کو جواز بنایا تھا۔
عمران خان سے پہلے توشہ خانہ کس کس کے گلے پڑا ؟
مختلف ممالک کی جانب سے حکومتی عہدے داران کو ملنے والے تحائف سرکاری توشہ خانہ میں جمع کرائے جاتے ہیں ۔ جہاں سے وہ شخصیات معمولی رقوم کے ذریعے یہ تحائف لے سکتے ہیں ۔ ماضی میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف ، ان کے وزیراعظم شوکت عزیز ، صدر آصف زرداری ، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور نوازشریف پر بھی توشہ خانے سے انتہائی قیمتی تحائف معمولی داموں خریدے جانے کے انکشافات سامنے آتے رہے ہیں ۔
سپریم کورٹ کے سامنے یہ معاملہ بھی آیا کہ توشہ خانہ سے صرف حکمران طبقہ اور بیوروکریسی ہی تحائف خرید سکتی ہے ۔ جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے توشہ خانہ میں موجود تحائف ہرکسی کو خریدنے کی اجازت دینے کا حکم دیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد آج تک نہیں کیا جاسکا۔
یوسف رضا گیلانی کو ترک نیکلس مہنگا پڑا تھا
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی ماضی میں نیکلس کا شکار ہوچکے ہیں ۔لیکن یہ نیکلس انہوں نے توشہ خانے سے نہیں لیا تھا بلکہ جب ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں پنجاب میں شدید سیلاب آیا تو ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کی اہلیہ اور خاتون اؤل نے جذبہ انسانیت کے تحت اپنا قیمتی نیکلس عطیہ میں دیا تھا ۔ اس نیکلس کو نیلامی کے لیے پیش کیا گیا جسے خریدار نے تحفے میں یوسف رضا گیلانی کو دے دیا ۔ جب یہ اطلاع میڈیا سامنے لایا تو اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پرانہوں نے ترک خاتون اؤل کا نیکلس اپنی اہلیہ سے واپس لے کر سرکاری خزانے میں جمع کرادیا تھا۔