کیف (پاک ترک نیوز)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ’ملک سے غداری‘ کے الزام میں سکیورٹی چیف اور پراسیکیوٹرجنرل کو برطرف کرنے کے بعد مزید 28 سکیورٹی حکام کو بھی برطرف کر دیا ہے۔
مغربی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پیر کی رات زیلنسکی نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا ہے کہ یوکرین کی سکیورٹی سروس کے عملے کا آڈٹ جاری ہے اور مزید 28 حکام کو ڈِس مس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔انکےعہدے اور شعبے مختلف ہیں مگر وجہ ایک ہے اور وہ ہے کام کے غیراطمینان بخش نتائج اور جنگ میں روس کی مدد کرتے ہوئے ملک سے غداری۔
قبل ازیںاتوار کو یوکرین کے صدر نے ایس بی یو کے سربراہ آئیوان بیناکوف اور سٹیٹ پراسیکیوٹر جنرل اریانا وینیڈکٹووا کو برطرف کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ان سمیت بعض دیگر افراد کے خلاف مقدمے بھی درج کر لیے گئے ہیں۔
یوکرین کے صدارتی دفتر کے نائب سربراہ اینڈری سمرنوف کا کہنا ہے کہ چھ ماہ کی اس جنگ کے دوران ایجنسیز میں شامل ایسے تمام لوگوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔جن کی کارکردگی گیر معیری اور معاملات مشکوک ہیں۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یوکرینی صدر کی اس مہم کا مقصد فوج اور سکیورٹی ایجنسیز پر اپنا کنٹرول مضبوط بنانا ہے جن کی قیادت وہ لوگ کر رہے ہیں جن کو 24 فروری سے قبل عہدوں پر رکھا گیا تھا۔
یوکرین کے صدر نے سکیورٹی چیف کے عہدے کے لیے نائب سربراہ کی تقرری کر دی ہے۔ 39 سالہ ویسل میلوک سکیورٹی ایجنسیز میں بدعنوانی کے خلاف اقدامات کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ان کی تقرری کو سکیورٹی ایجنسیز میں روس کے حامی اہلکاروں سے چھٹکارا پانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔