بیجنگ(پاک ترک نیوز) ذرائع کا کہنا ہے کہ چین نے بیجنگ سرمائی اولمپک گیمز کے بعد اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (یو این ایچ سی آر) مشیل بیچلیٹ کو 2022 کے پہلے نصف میں سنکیانگ کا دورہ کرنے کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں چین پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں اقلیتی گروہوں کے خلاف بڑے پیمانے پر غیر انسانی رویہ کا مرتکب ہوا ہے جس میں حراست، تشدد اور جبری مشقت شامل ہے۔جبکہ امریکہ چین پر سنکیانگ میں نسل کشی کا الزام عائد کرتا ہے۔
بیجنگ ایغوروں اور دیگر ترک مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی کے تمام الزامات کی تردید کرتا ہے اور اپنی پالیسیوں کو مذہبی "انتہا پسندی” سے نمٹنے کے لیے ضروری قرار دیتا ہے۔
2008کی طرح اولمپک گیمز نے ایک بار پھر چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر روشنی ڈالی ہے، جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے صورتحال پہلے سے زیادہ خراب ہوگئ ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین اورانسانی حقوق کی تنظیموں کا تخمینہ ہے کہ حالیہ برسوں میں دس لاکھ سے زائد افراد، جن میں بنیادی طور پر ایغور اور دیگر مسلم اقلیتیں شامل ہیں، کو سنکیانگ کے حراستی کیمپوں میں رکھا گیا۔