یو اے ای کی اسرائیلی وزیراعظم کو الیکشن جیتنے کے لئے کندھا دینے سے معذرت

متحدہ عرب امارات نے اپریل میں سرمایہ کاری کانفرنس منعقد کرنے سے انکار کر دیا ہے جس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو، اعلیٰ امریکی عہدیدار اور عرب ریاستوں کے سربراہوں نے شرکت کرنی تھی۔
متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو اپنی انتخابی مہم میں عرب ریاستوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو استعمال کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں 23 مارچ کو دوبارہ عام انتخابات ہو رہے ہیں جس میں بنجمن نتن یاہو اپنے ووٹرز کو اپریل میں ہونے والی مشترکہ سرمایہ کاری کانفرنس سے متعلق بیانات دے رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے سابق وزیر خارجہ انور غرقاش نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ یو اے ای کسی بھی قیمت پر اسرائیل کی اندرونی سیاست اور انتخابی مہم میں اپنا کندھا استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ یہ اجازت نہ اب دی جائے گی اور نہ ہی مستقبل میں متحدہ عرب امارات سے کوئی ایسی امید رکھے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ "ابراہم معاہدے” کے تحت تعلقات کے قیام کا مقصد اسرائیلی ریاست کے ساتھ امن و استحکام اور خوشحالی کی منزل حاصل کرنا ہے نہ کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو اسے مقامی سیاست اور انتخابی مہم میں ایک اہم کامیابی کے طور پر استعمال کریں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اپنی انتخابی مہم اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کئی بار کہہ چکے ہیں متحدہ عرب امارات اسرائیل کی معیشت کی بحالی کے لئے 10 ارب ڈالر کا ایک سرمایہ کاری فنڈ قائم کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یو اے ای کے ولی عہد محمد بن زید اسرائیلی معیشت کو سہارا دینے کے لئے اپنی زاتی جیب سے 12 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری اسرائیل میں کر رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی طرف سے ابھی تک اسرائیلی وزیراعظم کے اس دعوے پر کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔
ابوظہبی کا موقف ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی دیگر شرائط میں سے ایک معاہدہ یہ بھی تھا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے مزید علاقوں پر اسرائیل کسی صورت قبضہ نہیں کرے گا لیکن اسرائیل اس معاہدے سے انحراف کر رہا ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے یو اے ای کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابراہم معاہدے میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے پر مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کے منصوبے کو مؤخر کیا گیا تھا لیکن یو اے ای سمجھ رہا ہے کہ اسرائیل نے یہ فیصلہ منسوخ کر دیا ہے۔ یہ یو اے ای کی غلطی ہے کہ اس نے معاہدے کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھا۔