یو اے ای کی عدالت نے سعودی وزیر محنت کو فراڈ کیس میں ملزم قرار دے دیا

متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے سعودی عرب کے وزیر محنت احمد الراجی اور ان کے چار بھائیوں کو ایک فراڈ کیس میں ملزم قرار دے دیا ہے۔
فلسطینی نژاد کینڈا کے ایک تاجر عمر عیش نے متحدہ عرب امارات کی عدالت میں ایک کیس دائر کیا تھا جس میں سعودی وزیر محنت اور ان کے چار بھائیوں پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ان کی جائیداد پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا کہ سعودی وزیر محنت ن ے تعمیر ہولڈنگ انویسٹمنٹ کی پراپرٹیز، اثاثوں اور اس کمپنی کے بانی کے شیئرز پر قبضہ کر لیا ہے۔
عدالت نے سعودی وزیر محنت احمد الراجی اور ان کے چار بھائیوں کو حکم دیا کہ وہ درخواست گزار کو ایک ارب 70 کروڑ یو اے ای درہم ہرجانے کے طور پر ادا کریں۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ کیس شروع ہونے کے وقت 12 مارچ 2017 سے جب تک مکمل ادائیگی نہیں ہو جاتی 9 فیصد سود بھی درخواست گزار کو ادا کیا جائے۔
سعودی وزیر محنت کی طرف سے ابھی تک اس عدالتی فیصلے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کی عدالت کا یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جس میں سعودی وزیر محنت 2 ارب درہم درخواست گزار کو ادا کریں گے۔ درخواست گزار عمر عیش نے کہا کہ عدالت نے ان کی توقع سے کم ہرجانہ ادا کرنے کو کہا ہے تاہم وہ اس فیصلے سے مطمئن ہیں۔
واشنگٹن کی انٹرنیشنل جسٹس فاوٗنڈیشن نے بھی سعودی وزیر محنت پر امریکی عدالت میں اسی طرح کا ایک کیس دائر کیا ہوا ہے جس میں احمد الراجی پر تعمیر ہولڈنگ انویسٹمنٹ کے بانی سمیت ہزاروں شیئرز ہولڈرز کے حصص پر غیر قانونی قبضے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
عمر عیش نے 2008 میں تعمیر ہولڈنگ انویسٹمنٹ قائم کی تھی اور وہ اسے اسٹاک مارکیٹ میں لسٹ کروانا چاہتے تھے۔ اس وقت گلف انٹرنیشنل بینک نے کمپنی کے اثاثوں کی مالیت اندازہ 5 ارب ڈالر لگایا تھا۔