اسلام آباد(پاک ترک نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں نئے مالی سال 24-2023 کے لیے 14 ہزار 60 ارب روپے کا بجٹ پیش کررہے ہیں جس میں 700 ارب کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی شامل ہیں۔
اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ شروع ہوا۔ اسحاق ڈار نے بجٹ کی تجاویز پیش کرنے سے قبل بدترین معاشی اعداد وشمار کے اسباب پر روشنی ڈالی اور ساری ذمہ داری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت پر ڈال دی۔
نئے مالی سال کا 14 ہزار 460 ارب روپے کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی بجٹ 24-2023 کا مجموعی حجم 14 ہزار 460 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس وصولی کا ہدف 92 کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں سے براہ راست ٹیکس وصولی کا حجم 37 کھرب 59 ارب روپے ہوگا جبکہ بلواسطہ ٹیکسز کا حجم 54 کھرب 41 ارب روپے ہوگا۔ اس کے علاوہ غیر ٹیکس شدہ آمدنی 29 کھرب 63 ارب روپے ہوگی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف حکومت کی اولین ترجیح ہے، حتی المقدر کوشش ہے کہ جلد سے جلد اسٹاف لیول معاہدہ ہوجائے، کوشش ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کے زیادہ سے زیادہ اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کے مشکل فیصلوں کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، حکومت نے آئی ایم ایف کی نویں جائزے کی تمام شرائط کو پورا کرلیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی 4 سالہ حکومت میں گردشی قرضوں میں 1319 ارب اضافہ ہوا، مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دور میں مہنگائی کی شرح 4 فیصد تھی، ن لیگ کے گزشتہ دور میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں 5 ویں نمبر پر تھی، افواج پاکستان کی قربانیوں سے دہشت گردی پر قابو پایا گیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آج ملک مشکل ترین معاشی حالات سے گزر رہا ہے، معاشی مشکل حالات کی ذمے داری سابقہ حکومت ہے، پی ٹی آئی نے ایسے اقدامات کیے جو آئی ایم ایف کی شرائط کے صریحاً خلاف تھے۔
اس سے قبلحکومت نے بجٹ برائے مالی سال 24-2023 کا مسودہ تیار کرلیا جسے وفاقی کابینہ نے منظور کرلیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں بجٹ کی تجاویز پیش کررہے ہیں۔ بجٹ میں جی ڈی پی کا 7.7 فیصد یا 6 ہزار ارب روپے سے زائد کا خسارہ متوقع ہے جبکہ ملکی آمدن کا تخمینہ 9200 ارب لگایا گیا ہے۔
ایف بی آرکے لیے ٹیکس محصولات اور نان ٹیکس آمدن کیلیے 2800 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے جس میں 55 فیصد سے زائد صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے، وفاق آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں پر 950 ارب روپے خرچ کرے گا۔