قاہرہ (پاک ترک نیوز)
غزہ میں جنگ بندی کے لئے مصر کی تجویز پر حماس کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آ گیا ہے جس میں اسرائیلی سوچ میں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنی شرائط کے حوالے سے منفی اشارے دئیے گئے ہیں۔
عرب اور اسرائیلی میڈیا کی تازہ رپورٹس میں حماس اور اسرائیلی انٹیلی جنس کے ذرائع کے حوالے ایک جانب آنے والے چند دنوں میں جنگ بندی کی توقع ظاہر کی گئی ہے ۔ تو دوسری جانب حماس کی طرف سے منفی اشاروں پر جنگ بندی کے فوری امکان کو رد کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ حماس کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ غزہ میں امن کے لیے مصری تجویز پر تحریک کا ردعمل اور اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ اگلے چند گھنٹوں یا دنوں میں ہو جائے گا۔ جبکہ ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہےکہ اس تجویز میں منفی پہلو ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کی ضمانتوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی تجویز کے حوالے سے حماس کی طرف سے اشارہ منفی ہے۔چنانچہ حماس کی طرف سے منفی اشارے کا مطلب ہے کہ کسی معاہدے کی امید نہ رکھی جائے۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی جب حماس کے ایک ذریعے نے انکشاف کیا تھا کہ م ذاکرات کے حوالے سے ماضی کے برعکس اسرائیلی سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔ اورجنگ بندی، نیٹزاریم کے محور سے انخلاء اور شمالی غزہ میں بے گھر ہونے والوں کی واپسی کے حوالے سے ہماری شرائط کے بارے میں کسی حد تک اسرائیلی ردعمل سامنے آیا ہے۔
حماس کے ذرائعنے نشاندہی کی کہ ان تینوں شرائط کو لاگو کرنا قیدیوں کے تبادلے کے عمل پر گفت وشنید کے لیے ایک انٹری پوائنٹ ہو گا۔ جس میں تفصیلات پربعد میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے منگل کے روز بتایا کہ اسرائیلی حکومت جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے ایک وفد قاہرہ بھیجنے سے پہلے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر حماس کے ردعمل کا بدھ کی شام تک انتظار کرے گی۔ ہم فیصلہ کرنے سے پہلے بدھ کی شام تک انتظار کریں گے کہ آیا وفد بھیجنا ہے یا نہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ نئی مصری تجویز کے مطابق غزہ میں ا جنگ بندی کی مدت چھ ہفتوں تک ہے۔تاہم اگر حماس نے 20 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا تو یہ مدت کم ہو سکتی ہے۔