بشام میں چینی شہریوں پر حملے میں افغان سرزمین استعمال ہوئی،محسن نقوی

لاہور (پاک ترک نیوز) وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بشام میں چینی شہریوں پر حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی جس پر ہمیں سنگین تشویش ہے،چینی شہریوں کی سیکیورٹی ہمارے لیے انتہائی اہم ہے، اسکے لیے نئے ایس او پیز بنائے ہیں، سی پیک کی شکل میں پاک چین تعاون جاری ہے اور ہمیں بالکل یقین ہے وہ ہماری اور ہم ان کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے لاہور میں نیکٹا حکام کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ میں یہ تصدیق کرنا چاہتا ہوں کہ بشام میں چینی شہریوں پر حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی ہے جس کے اوپر ہمیں سنگین تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام چیزوں کو سمجھتے بھی ہیں اور وہ لوگ افغان حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، سرحدی علاقوں میں کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشتگردوں کو سہولت پہنچائی جاری ہے، اس حوالے سے ہمارے پاس بہت سے شواہد موجود ہیں۔
چین کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں، چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ خاص طور پر چینی سیکیورٹی کو ٹارگٹ کر رہے ہیں اور انہوں نے پلان کر کے حملہ کیا، ہم نے یہ مسئلہ افغانستان کی عبوری حکومت کے سامنے اٹھایا ہے لیکن اب تک کوئی مثبت نتائج موصول نہیں ہوئے، ہم نے سرحدوں پر بھی سیکیورٹی کو بڑھا دیا ہے، ہمیں اندازہ ہے کہ اس کے پیچھے کونسی طاقتیں ہیں جو پاکستان کے حالات خراب کرنا چاہتی ہیں۔
بشام میں حملے میں 5 چینی شہری اور ایک پاکستانی شہید ہوا تھا، تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک بڑا ٹاسک لیا اور سب نے مل کے اس کیس کو ٹریس اور ایک ایک چیز کا سراغ لگایا اور جو مرکزی لوگ اس میں ملوث تھے ان کو گرفتار کیا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چینی سیکیورٹی ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔ اگلے مہینے وزیراعظم چین کا دورہ کریں گے۔وزیر اعظم کا چین کا دورہ ہمارے لیے بہت اہم ہے، اقتصادی طور پر چین کے ساتھ تعاون ہماری معیشت کے لیے اہم ہے اور اس سلسلے میں چینی جو آئے ہیں ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے، چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لئے نئے ایس او پیز بنائے ہیں۔
اس موقع پر قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کے سربراہ رائے طاہر نے اس موقع پر کہا کہ چینی شہریوں کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے، بشام حملہ ٹی ٹی پی نے کیا جس کے تمام شواہد موجود ہیں۔26 مارچ کوچینی انجینئرزکا قافلہ داسو جارہا تھا، قافلہ داسوکی طرف رواں دواں تھا کہ کارمیں بیٹھے خودکش بمبار نے خود کو اڑا لیا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکہ خیزمواد کار کے دروازوں میں فکس کیا گیا تھا، چینی انجیئنرز کی بس دھماکے کے بعد 150 فٹ گہرے نالے میں گرگئی تھی، حملے میں استعمال ہونے والی سلور کارکا ماڈل 2006 تھا۔
رائے طاہر نے مزید بتایا کہ گاڑی پاکستانی نہیں یہ کار افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئی، حملے کا سارا پلان افغانستان میں بنایا گیا۔ بشام حملہ کالعدم ٹی ٹی پی نے کیا تمام ثبوت موجود ہیں۔

#basham#China#inetriorminister#Lahore#mohsinnaqvi#PakTurkNews#terraristafghanistan