ائربس نے بحر اوقیانوس میں چلنے والے اپنے بحری بیڑے کو ہوا پر منتقل کرنے کا آغاز کر دیا

واشنگٹن (پاک ترک نیوز)
ایئربس ہوا کی طاقت کوپروںسے لے کر بحری جہاز تک لے جا رہا ہے۔ ہوائی جہاز بنانے والا دنیا کا دوسرا بڑا ادارہ اپنے بحر اوقیانوس میں سمندری نقل و حمل کے بیڑے کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جس سے 2030 تک سالانہ فضائی آلودگی کو 75,000 ٹن تک کم کیا جائے گا۔
کمپنی کی رپورٹ کے مطابق اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، کمپنی نے فرانسیسی ادارے لوئس ڈریفس آرمیٹیورز کو تین بڑے بحری جہاز بنانے اور چلانے کا آرڈر دیا ہے جو ہائی ٹیک سیلزپر مشتمل قدیم بحری جہاز وں کی جدید شکل ہونگے۔
یہمنصوبہ دنیا کی دیگر بڑی جہازراںکمپنیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سمندری ہولرز سے فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے قابل تجدید ہوا کی توانائی کو استعمال کرنے کی کوشش کے حصے کے طور پرشروع کیا گیا ہے۔ جس میں قدیم جہاز کے تصورات پر مبنی جدید ایروڈائینامکس کو زیادہ سے زیادہ بروئے کار لانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایاجا رہا ہے۔
ایئربس کے منصوبے میںبحری جہاز بڑے گھومنے والے سلنڈر استعمال کریں گے جو ہوا کی مدد سے ہولرز کو حرکت دے سکتے ہیں۔ یہ عام جہازوں کی طرح نظر نہیں آتےالبتہ ہوا سے لفٹ پیدا کرتے ہیںجو بحری جہاز کو آگے بڑھاتی ہے۔
جہاز بنانے والی کمپنی ڈریفس کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں میں دو دوہرے ایندھن (گندے ڈیزل اور کلینر ای میتھانول) انجن بھی ہوں گے۔ اور سافٹ ویئر کی مدد سے بحری جہاز ہوا کو بہترین استعمال کرنے کے لیے سمندری حالات کے مطابق چلیں گے۔ کمپنی کو ان جہازوں کے 2026 تک سمندر کے لیے تیار ہونے کی امید ہے۔
ائربس کے مطابق انکے سمندری بحری بیڑے کی تجدید ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔ بحری بیڑے کو امریکہ اور یورپ کے درمیان چلایا جاتا ہے۔جو مجموعی عالمی آلودگی کو تین فیصد پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔اب اپنے صاف ستھرے وژن کے حصے کے طور پر ایئربس کا مقصد اگلے 10 سالوں میں آلودگی میں 63 فیصد تک کمی لانا ہے۔اور یہ 2015 کے مقابلے میں ایک "بیس لائن” کے طور پر ہے۔

#airbus#PakTurkNews#ship#washintondc