لندن (پاک ترک نیوز)
ہوائی جہاز بنانے کی صنعت میں چین بڑے پیمانے پر داخل ہو گیا ہے اور کووڈ 19کے بعد سپلائی چین میں ردوبدل اور بڑھتی ہوئی مانگ کے درمیان چین بڑھتی ہوئی ہوابازی کی مارکیٹ سے اپنا حصہ وصول کرنےکے لیے تیار ہے۔
ہوابازی کی صنعت کی عالمی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق چین کی ہوا بازی کی صنعت کی پرزوں کی بڑھتی ہوئی مانگ اس کے گھریلو C919 مسافر بردار جیٹ کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور تیانجن میں اپنے پلانٹ میں ایئربس کی طرف سے دوسری اسمبلی لائن کی تعمیر ہے۔
کورونا وائرس کے اثرات کے دوران غیر مستحکم لاجسٹکس اور تیزی سے بڑھتے ہوئے نقل و حمل کے اخراجات کی وجہ سے اب چین تیزی سے موجودہ ایوی ایشن پارٹس سپلائی چینز کو شمالی امریکہ اور یورپ سے اپنےپڑوسی ممالک میں منتقل کر رہا ہے۔عالمی ہوا بازی کے شعبے میں کووِڈ کے بعد کی بحالی کے بعد چین کی سول ایوی ایشن مارکیٹ بوئنگ اور ایئربس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ اور وہ اپنے تنگ باڈی C919 کے ساتھ اپنی گھریلو پیداوار کو بڑھانے کی امید کر رہی ہے۔
چین کا دوانجنوں والا C919مسافر طیارہ پہلا ہوائی جہاز ہے جس نے بین الاقوامی سطح پر قدم رکھا ہے۔ C919 بنانے والی کمپنیچین کی سرکاری کمرشل ایئرکرافٹ کارپوریشن اگلے چند سالوں میں اپنی سرمایہ کاری کو بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔اس نے پہلے ہی C919 کے لیے 1,000 سے زیادہ آرڈرز حاصل کیے ہیں۔ جن میں چائنا ایسٹرن ایئر لائنز کے لیے تقریباً 10 ارب امریکی ڈالر مالیت کے 100 طیاروں کا سودا، اور چین کے فلیگ کیرئیر ایئر چائنا کے ساتھ چھ C919 جیٹ طیاروں کی خریداری کے لیے معاہدے سمیت بیرون ملک سےخصوصاً افریقی ملکوں سے C919کی خریداری کے بڑے معاہدوں کی بنا پر طیارہ ساز کمپنی کوزیادہ مینوفیکچرنگ صلاحیت کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہچینی ایوی ایشن پارٹس مینوفیکچررز اور بیرون ملک مقیم کمپنیوں کی تکنیکی صلاحیتوں کے درمیان فرق کیوجہ سے چین اب بھی اپنے جہاز کے انجن، ٹیک آف اور لینڈنگ گیئرکے لیے درآمدات پرانحصار کر رہا ہے۔