ٹوکیو (پاک ترک نیوز)
چین کے زیر سمندر کیبل مینوفیکچررز امریکی تجارتی پابندیوں کے باوجود ترقی کررہے ہیں کیونکہ بیجنگ اہم مواصلاتی بنیادی ڈھانچے میں خود کفالت کے لیے زیرسمندر کیبل بچھانے کے اپنے منصوبوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہے
جاپانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فائبر ہوم انٹرنیشنل ٹیکنالوجیزجسے 2020 میں امریکہ نے بلیک لسٹ کیا تھا چین کے زیرسمندر کیبل منصوبوں کی وجہ سے اپنےکاروبار میں اضافہکر رہی ہے۔ اس حوالے سے کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ ہمیں غیر ملکی ٹیکنالوجی کی ضرورت نہیں ہے۔ہمارے پاس اپنی ٹیکنالوجی ہے۔چنانچہ پابندیوں سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
رپورٹ کے مطابق چین عالمی سطح پر زیر سمندر کیبل نیٹ ورک میں امریکی تسلط کو چیلنج کر رہا ہے جو 1.4 ملین کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور دنیا کا 95 فیصد ڈیٹا رکھتا ہے۔ صنعت کے تخمینے کے مطابق چینی کمپنیوں کے 2023 سے 2028 تک کیبل کی نئی تنصیبات میں 45 فیصد حصہ ڈالنے کی توقع ہے۔ ایشیا-بحرالکاہل کا خطہ زیر سمندر کیبل کی سرمایہ کاری میں سب سے آگے ہے۔اور چین جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے منسلک متعدد منصوبوں کی سربراہی کر رہا ہے۔
چین کی زیر سمندر کیبل نیٹ ورک میں سرمایہ کاری کا اقدام صدر شی جن پنگ کے "ڈیجیٹل سلک روڈ” کےمنصوبے سے مطابقت رکھتا ہے جو وسیع تر بیلٹ اینڈ روڈ حکمت عملی کا حصہ ہے۔ تاہم، جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے منصوبے میں تاخیر اور لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ جنوبی بحیرہ چین میں متنازعہ علاقوں سے بچنے کے لیے کچھ کیبلز کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔