جوہانسبرگ (پاک ترک نیوز)
برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقا پر مشتمل برِکس گروپ کے رہ نماؤں نے ایک کھلے پینل شرکت کی ہے جس میں انھوں نے روس، یوکرین تنازع،ڈی ڈالرائزیشن اور بلاک کی توسیع سمیت دیگراہم امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
بدھ کی شب جوہانسبرگ میں ہونے والے اجلاس میزبان جنوبی افریقا کے صدر سیرل رامفوسا، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، برازیل کے صدر لوئیز اناسیو ڈی سلوا لیولا، چین کے صدر شی جِن پنگ شریک تھےجبکہ روس کے صدر ولادی میرپوٹن نے اجلاس میں ورچوئل شرکت کی۔
برکس ممالک کے سربراہوں نے یوکرین جنگ کے پُرامن اور منصفانہ خاتمے کے لیے مشترکہ اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔صدر لوئیز اناسیو ڈی سلوا نے کہا کہ برکس ممالک ماسکو اور کِیف کے ساتھ براہ راست رابطے میں مصروف ہیں تاکہ وہ فوری جنگ بندی ،منصفانہ اور دائمی امن کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکیں اور ایسی کوششوں میں شامل ہو سکیں ۔صدر رامفوسا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عالمی امن اور استحکام جنوبی افریقا کی ’’ترجیح‘‘ ہے۔تنازعات کے پُرامن اور منصفانہ حل کے لیے سفارت کاری مذاکرات اور اقوام متحدہ کے منشور کے اصول کی تعمیل ضروری ہے۔چین نے بھی اسی طرح کا مؤقف اپنایا لیکن صدر شی جن پنگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر غیر ضروری اثر و رسوخ ڈال کر تنازع کو مزید بڑھاوا دینے پر مغرب کو تنقید کا نشانہ بنایا۔روسی صدر ولادی میر پوٹن نے پُرامن مذاکرات کے ذریعے جنگ کے خاتمے کے بارے میں اپنے برِکس ہم منصبوں کے خیالات کی تائید کی۔تاہم انھوں نے مغرب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں اپنی بالادستی اور جاری نوآبادیات اور نواستعماری پالیسی کو وسعت دینے کے لیے اس جنگ میں یوکرین کو ایک مہرے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
برِکس سربراہ اجلاس میں شریک رہ نماؤں نے اقتصادی ترقی کو وسعت دینے اور بڑھانے کے لیے بلاک کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔صدر شی جِن پنگ نے کہا کہ برِکس کوعالمی قیادت کو زیادہ منصفانہ اور شفاف بنانے کے لیے دانش مندی کے ساتھ توسیع کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔مودی نے کہا کہ بھارت برِکس کی رُکنیت میں توسیع کی مکمل حمایت کرتا ہے اور ہم اتفاق رائے کی بنیاد پر اس پر آگے بڑھنے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔رامفوسا کے مطابق بلاک کی توسیع کے بارے میں اعلان جلد متوقع ہے اور سربراہ اجلاس میں مناسب وقت پر اس ضمن میں فیصلہ کیا جائے گا۔
بلاک کے رہ نماؤں نے مقامی کرنسیوں میں بلاک کے اندر تجارت میں اضافے پر زور دیا تاکہ ڈی ڈالرائزیشن کے اقدام کی طرف پیش قدمی کی جاسکے اور عالمی تجارت اور مالیات میں امریکی ڈالر کی بالادستی کو کم کیا جاسکے۔انھوں نے مختلف منصوبوں کی مالی اعانت میں برِکس نیو ڈیولپمنٹ بینک کی کامیابیوں کا ذکر کیا اور اسے بلاک کے اقتصادی ترقی کے منصوبے کے ایک لازمی حصے کے طور پر پیش کیا۔
انھوں نے کہا کہ برکس ممالک میں ہمارے تجارتی لین دین اور سرمایہ کاری کے لیے ایک مشترکہ جانچ شدہ یونٹ کے قیام سے ہماری ادائیگیوں کے اختیارات میں اضافہ ہوگا اور ہماری کمزوریوں میں کمی آئے گی۔
برِکس سربراہ اجلاس تین دن تک جاری رہنے کے بعد آج 24 اگست کو اختتام پذیر ہوگا۔ توقع ہے کہ برِکس ممالک کے رہ نما اور دیگر مدعو مندوبین اگلے دو روز میں بلاک کی توسیع اور تجارتی تعلقات سے متعلق اہم امور پر اعلانات کریں گے۔توقع ہے کہ روس اگلے سال برِکس سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔