روس کوالگ تھلگ کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، روس بھی اناج معاہدے میں اپنی سوچ محدود نہ کرے۔ صدر اردوان کی پریس بریفنگ

انقرہ (پاک ترک نیوز)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہےکہ روس کو الگ تھلگ کرنے والا کوئی بھی اقدام پائیدار ہونے کا امکان نہیں ہے اور ماسکو پر زور دیا کہ وہ مذاکرات میں اپنی سوچ کو محدود نہ کرے جس کا مقصد بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرائنی اناج کی برآمد کے لیے ایک اہم معاہدے کو بحال کرنا ہے۔
صدر نے نئی دہلی میںجی۔ 20ملکوں کے سربراہی اجلاس کے بعد گذشتہ روز پریس بریفنگ میں کہا کہ بحیرہ اسود اناج معاہدے میں روس کونیچا دکھانے والا کوئی بھی اقدام قابل عمل نہیں ہوگا۔
اردوان نے کہا کہ بحیرہ اسود کے اناج کے اقدام کو غیر مسدود کرنے کے معاملے پرسربراہی اجلاس میں بڑی تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کی غیر موجودگی میں منعقد ہوا۔انہوں نے کہا کہ معاہدے کے فریم ورک کے اندر، تقریباً 33 ملین ٹن اناج بین الاقوامی منڈیوں میں پہنچایا گیا۔اور اس اقدام کی بدولت ہم نے خوراک کے بحران کو مزید گہرا ہونے سے روکا۔
اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی کے معاہدے نے 18 ماہ کی جنگ کے باوجود یوکرین کو بحیرہ اسود کی تین بندرگاہوں سے اناج اور دیگر اشیاء برآمد کرنے کی اجازت دی۔یہ معاہدہ عالمی خوراک کی سپلائی، خاص طور پر افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے لیے بہت اہم تھا۔ یوکرین اور روس گندم، جو، سورج مکھی کے تیل اور دیگر اشیا کے بڑے سپلائر ہیں جن پر ترقی پذیر ممالک انحصار کرتے ہیں۔تاہم یہ معاہدہ جولائی کے وسط میں روس کے دستبردار ہونے کے بعد ٹوٹ گیا۔ روس کو شکایت ہے کہ خوراک اور کھاد کی روسی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا وعدہ کرنے والے متوازی معاہدے کو پورا نہیں کیا گیا اور یوکرائن کابہت کم اناج ضرورت مند ممالک کو جا رہا ہے۔
صدراردوان نے زور دے کر کہا کہ ہماری رائے ہے کہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جانا چاہیے جو بحیرہ اسود میں امن کو متاثر کر سکتے ہیں اور خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اناج کے معاہدے کو بحال کرنے کے بارے میں "ناامید” نہیں ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ روس، یوکرین اور ترکی معاہدے پر بات چیت جاری رکھیں گے۔انہوں نے قطعی تاریخ یا مقام بتائے بغیر روس، یوکرین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کے درمیان آئندہ ملاقات کا اعلان کیا۔اردوان نے کہا کہ ہم روس یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ جس میں لاکھوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
ہم نے استنبول کے عمل سے لے کر قیدیوں کے تبادلے اور بحیرہ اسود کے اقدام تک فریقین کو ایک ہی میز پر لانے کے لیے بہت سے سفارتی اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روس غریب ممالک کو مفت اناج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ جس کی ترکی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطر نے بھی اس ضمن میں مدد دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ جبکہ انہوں نے بارہا مغربی ممالک سے روس کے مطالبات پر غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترکی نے متحارب فریقوں کے درمیان کسی بھی امن مذاکرات کی سہولت کے لیے خود کو پوزیشن میں رکھا ہے۔ ترکیہنے یوکرین پر روسی حملے کی مخالفت کی ہے۔تر ساتھ ہی ماسکو پر مغربی پابندیوں کی بھی مخالفت کی ہے۔اردوان نے پوٹن کے ساتھ اچھے تعلقات بنائے ہیں اور متحارب فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں مدد کی ہے۔

#ANKARA#grain#graindeal#PakTurkNews#receptayyapurdgan#tureky#turkpresident#ukrainerussia