قاہرہ (پاک ترک نیوز)
مصر نے 24ارب ڈالر کی رئیل اسٹیٹ کی متحدہ عرب امارات کو فروخت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک امدادی پیکج پر اتفاق کرکے بجٹ خسارے کو کم کرنے کی طرف بڑے قدم اٹھائے ہیں۔
مصر کےوزیر خزانہ محمد معیت نےگذشتہ روز ایک نیوز کانفرنس میں بتایاکہ مصر کے بنیادی بجٹ کا سرپلس جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال میں 3.5 فیصد سے زیادہ ہو جائے گا۔بنیادی سرپلس میں سود کی ادائیگیاں شامل نہیں ہیں جو جنوری کے آخر تک سات مہینوں میں تمام اخراجات کے نصف سے زیادہ تھیں اور مصر کو بہت زیادہ خسارے کا سامنا تھا۔جبکہ وزارت خزانہ نے گزشتہ ماہ رواں مالی سال 2023/24 کے لیے مجموعی گھریلو پیداوار کے 2.5 فیصد کے برابر بنیادی عام بجٹ سرپلس کی پیش گوئی کی تھی۔
مصر نے فروری میں بحیرہ روم کے ایک اہم تفریحی مقام راس الحکمہ کے ترقیاتی حقوق ابوظہبی کو 24 بلین ڈالر میں فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور گزشتہ بدھ کو آئی ایم ایف کے زیرقیادت ایک پیکج سے 20 بلین ڈالر سے زیادہ کی توقع رکھتا ہے۔
وزیر خزانہنے کہا کہ پیکیج میں ورلڈ بینک کی جانب سے 3 بلین ڈالر کی فنڈنگ بھی شامل ہے۔اور ساتھ ہی یو اے ای کے ساتھ راس الحکمہ ڈیل کا ایک چھوٹا حصہ عام بجٹ میں پاؤنڈز میں داخل ہوگا۔ جسکی وجہ سے کل خسارہ ہدف سے کم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کو سوئز کینال اور دیگر محصولات میں کمی کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔ جبکہ مصر کے قرضوں پر کرنسی کی گرتی ہوئی شرح اور سود کی بلند شرح کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید براںآئی ایم ایف پیکج کے حصے کے طور پر، مصر نے اپنی کرنسی کی قدر 30.85 پاؤنڈ فی ڈالر کے مقابلے میں 50 مصری پاؤنڈ کر دی ہے۔ اور راتوں رات اپنی اہم شرح سود میں 600 بیسس پوائنٹس کا اضافہ بھی کر دیا ہے۔
محمد معیت نے کہا کہ حکومت بجٹ کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ ریاستی اثاثوں کی مزید فروختبھی جاری رکھے گی اور اس کا مقصد ملک کے قرض کو مجموعی گھریلو پیداوار کے 90 فیصد سے کم رکھنا ہے۔