الیکشن 2024 بڑے مقابلے کون کس کے مقابلے پر ہے

از :سہیل شہریار

پاکستان میں 1973کے آئین کے تحت ہونے والے دسویں عام انتخابات میں کل ملک بھر کے ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی 266عام نشستوں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی 593نشستوں پر اپنے نمائندے منتخب کریں گے۔ 2018کے عام انتخابات کے متضاد پاکستان تحریک انصاف کو اس بار براہ راست الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا ہے اور ملک بھر میں اسکے امیدوار آزاد حیثیت میں اپنے اپنے نشانات کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔ اب تک کے سروے اور عوامی پول ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر ملک کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بن کر ابھرے گی۔ تاہم کچھ تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ ملک میں 2021کی طرح ایک بار پھر مخلوط حکومت بنے گی۔ تاہم اس کا فیصلہ اب دو روز میں ہو جائے گا۔ کل کے لیکشن میں بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سمیت اہم سیاسی راہنما کہاں سے الیکشن لڑ رہے ہیں اس کی تفصیل درج ذیل ہے:
میاں محمد نواز شریف
پی ایم ایل۔این کےقائد لاہور کے اپنے آبائی حلقے این اے۔ 130سے پی ٹی آئی کی راہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کے سے مقابلہ کر رہے ہیں ۔ یہ انکا محفوظ ھلقہ تصور کیا جاتا ہے جہاں سے وہ 1988سے انتخاب لڑتے اور جیتتے آ رہے ہیں ۔ اور اس بار اپنی مدمقابل ڈاکٹر یاسمین راشد کے پابند سلاسل ہونے کی بنا پرواضح برتری حاصل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کےچیئر مین لاڑکانہ کے اپنے آبائی حلقےاین اے 194 لاڑکانہ ۔ون مین ایک بار پھر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے راشد محمود سومرو سے ٹکر لے رہے ہیں۔ دونوں کے درمیان گزشتہ انتخابات میں بھی کانٹے کا مقابلہ ہوا جس میں بلاول کامیاب رہے۔ بلاول بھٹو زردای این اے 196 قمبر شہدا کوٹ ون سے پی ٹی آئی کے امیدوار حبیب اللہ کے مدمقابل ہیں۔ اس حلقے میں بظاہر بلاول کو برتری حاصل ہے۔اسی کے ساتھ وہ اس بار مسلم لیگ ۔ن کے گڑھ لاہور میں این اے 127 سے مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء اللہ تارڑ اور پی ٹی آئی کے ظہیر عباس کھوکھر کے مدمقابلمیدان میں ہیں۔ مگر یہاںعطا اللہ تارڑ کو برتری حاصل ہے۔
میاں شہباز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر میاںمحمدشہباز شریف این اے 132 قصور ٹو سے پیپلز پارٹی کی شاہین صفدر کے مدمقابلہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے محمد حسین ڈوگر بھی آزاد حیثیت میں اس حلقے سے امیدوار ہیں۔یہاں شہباز شریف کو اپنے مدمقابل پرنمایاں برتری حاصل ہے۔اسکے علاوہ این اے 123 لاہور 7 میں شہباز شریفکے مدمقابل پی ٹی آئی کے افضل عظیم ایڈووکیٹ اور پیپلز پارٹی کے رانا ضیاء الحق ہیں۔ ان دونوں نشستوں پر میاں شہباز شریف کی جیت واضح نظر آ رہی ہے۔شہباز شریف نے 2018 کے انتخابات میں این اے 132سے الیکشن لڑا تھا اور ٹی آئی کے امیدوار چوہدری محمد منشا سندھوکے مقابلے میں46716 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے تھے۔
آصف علی زرداری
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری ایک بار پھر این اے 207 شہید بینظیر آباد ون سے جی ڈی اے کے سردار شیر محمد رند سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 2018 کے الیکشن میں سابق صدر نے انہیں 47,024 ووٹوں کی برتری سے شکست دی تھی اور اس بار پھر اس حلقے پر زرداری غالب نظر آرہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے آبائی ضلع میں این اے 44 سے ایک بار پھر پی ٹی آئی کے اس بار آزاد امیدوار علی امین گنڈا پور ،پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی اور ن لیگ کے وقار احمد خان کے مدمقابل الیکشن لڑرہے ہیں۔ 2018میں علی امین گنڈاپور نے یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس مرتبہ بھی نشست پرسخت مقابلہ ہے جس میں گنڈا پور کو مخالف ووٹوں کے تقیم ہونے کی بنا پر برتری حاصل ہے۔
مولانا فضل الرحمان اس بار این اے 265 پشین سے بھی عام انتخابات میں حصہ لےر ہے ہیں۔ انکے مقابلے میں سابق گورنر بلوچستان ظہور آغا بطور آزاد امیدوار میدان میں ہیں جنہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔جبکہ محمود خان اچکزئی کے اس نشست سے کاغذات نامزدگی واپس لینے کے بعد مولانا فضل االرحمان کی پوزیشن کامیابی کی دہلیز تک پہنچ چکی ہے۔
سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا این اے 6 لوئر دیر ون سے پی ٹی آئی کے بشیر خان، اے این پی کے حاجی بہادر خان اور جے یو آئی کے محمد شیر خان سے مقابلہ میں ہیں۔اس بار 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتنے والے بشیر خان اور سراج الحق کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
جہانگیر خان ترین
استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے چیئرمین جہانگیر خان ترین ملتان کے حلقہ این اے 149 لودھراں سے پی ٹی آئی کے ملک عامر ڈوگر کے مدمقابل الیکشن لڑنے جا رہے ہیں۔ اسکے علاوہ آئی پی پی کے چیئرمین لودھراں کے حلقہ این اے 155 سے مسلم لیگ ن کے صدیق بلوچ کے مدمقابل ہیں۔ دونوں حلقوں میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
پرویز خٹک
پرویز خٹک کسی سیاسی جماعت (پاکستان تحریک انصاف-پارلیمینٹیرین) کے سربراہ کے طور پر اپنا پہلا انتخاب این اے 33 نوشہرہ ون سے پی ٹی آئی کے سید شاہ احد علی شاہ اور اے این پی کے خان پرویز (خان بابا) کے مقابل لڑ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سلیم کھوکر اور جماعت اسلامی کے عنایت الرحمان بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔پی ٹی آئی کے سابق رہنما پرویز خٹک نے 2018 کے انتخابات میں این اے 25، نوشہرہ 1 سے حصہ لیا تھا۔انہوں نے 82,208 ووٹ لیکرپیپلز پارٹی کے خان پرویز خان کو 46,547 ووٹوںسے ہرایا تھا
خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم پی کے کنوینرخالد مقبول صدیقی عام انتخابات میں این اے 248 کراچی سے پی ٹی آئی کے ارسلان خالد، پیپلز پارٹی کے محمد حسن خان اور جماعت اسلامی کے محمد بابر خان کے مدمقابل ہیں۔ خالد مقبول صدیقی اپنے مخالفین پر واضح برتری رکھتے ہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے 2018 کا الیکشن کراچی سینٹرل تھری کے حلقہ این اے 255 سے لڑا تھا اور پی ٹی آئی کے محمود باقی مولوی کو 9,646 ووٹوں کے فرق سےہرایا تھا۔
عبدالعلیم خان
استحکام پاکستان پارٹی آئی پی پی کے صدر عبدالعلیم خان این اے 117 لاہور ون سے پیپلز پارٹی کے سید آصف ہاشمی اور پی ٹی آئی کے علی اعجاز بٹر کے مدمقابلہیں۔ مسلم لیگ ن نے اس حلقے میں علیم خان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ عبدالعلیم خان کافی مضبوط امیدوار ہیں جن کی اس حلقے سے جیت کا امکان ہے۔2018 میں وہ این اے 129 میں اپنے مخالف مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کے خلاف ہار گئے تھے۔
محمود خان اچکزئی
پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے-میپ) کے چیئرمین محمود خان اچکزئی این اے 263 کوئٹہ ٹو سے مسلم لیگ (ن) کے جمال شاہ کاکڑ، پیپلز پارٹی کے روزی خان کاکڑ، پی ٹی آئی کے سالار خان کاکڑ اور جے یو آئی (ف) کے مفتی روزی خان کے مدمقابل ہیں۔سرفہرست تین امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔اس کے علاوہ
این اے 266 سے محمود خان اچکزئی کا مقابلہ پی ٹی آئی کے نذر محمد کاکڑ، اے این پی کے حاجی عبدالمنان خان درانی اور پیپلز پارٹی کے مولانا صلاح الدین ایوبی سے ہے۔ یہ مقابلہ بھی سخت ہے۔
پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی 2018 کے انتخابات میں اپنے حلقہ این اے 263 قلعہ عبداللہ، بلوچستان سے ہار گئے تھے۔
نوابزادہ شاہ زین بگٹی
قومی وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ شاہ زین بگٹی این اے 253 سے مسلم لیگ (ن) کے میر دوستین خان ڈومکی، جے یو آئی (ف) کے حاجی نصیر احمد کاکڑ اور پی ایم اے پی کے سردار تیمور خان موسیٰ خیل سے مقابلے میں ہیں۔ اس حلقے میں شاہ زین بگٹی اور دوستین خان ڈومکی کے درمیان سخت ترین مقابلہ متوقع ہے۔
انہوں نے 2018 کے انتخابات میں22,787 ووٹ حاصلکر کے1,221 ووٹوں کے معمولی فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔
اختر مینگل
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل عام انتخابات میں این اے 256 میں آزاد امیدوار شفیق مینگل اور نواب اسرار اللہ زہری کے مدمقابل ہیں۔ یہاں سخت مقابلہ متوقع ہے۔
اختر مینگل نے 2018 کے انتخابات میں این اے 269 خضدارمیں 53,183 ووٹ حاصل کر کےبی اے پی کے امیدوار کو 33 ہزار 386 ووٹوںسے ہرایا تھا۔
آفتاب خان شیرپاؤ
قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ ر این اے 24 چارسدہ ون میں پی ٹی آئی کے انور تاج، مسلم لیگ (ن) کے جلال خان اور جے یو آئی (ف) کے حاجی ظفر علی خان کے مدمقابل ہیں۔پی ٹی آئی کے انور تاج نے 2018 کے انتخابات میں آفتاب خان شیرپاؤ کے مقابلے میں 59371 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔مگر اس بار سخت مقابلہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
شیخ رشید احمد
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد این اے 56 راولپنڈی سے اپنےروایتی حریف مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی سے برسرپیکار ہیں۔ حنیف عباسی اس وقت بہتر پوزیشن میں نظر آ رہے ہیں۔
شیخ رشید نے 2018 میں این اے 62 راولپنڈی سے الیکشن لڑا تھا جہاں انہوں نے دانیال چوہدری کے مقابلے میں 119,362 ووٹ حاصل کر کے 27,483 ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاسل کی تھی۔
اعجازالحق
این اے 55 راولپنڈی میں مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ محمد اعجاز الحق کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے ملک ابرار سے ہے۔یہ ملک ابرار کا آبائی حلقہ ہے اور یہاں انکی پوزیشن نمایاں طور پر بہتر ہے۔یہ امر دلچسپی کا باعث ہے کہ اس بار اعجاز الحق اپنے بہاولنگر کے آبائی ھلقے سے انتخاب میں حصہ نہیں لے رہے ۔ جہاں انہیں برادری کے ووٹ کا فائدہ بھی حاصل تھا۔
کل ہونے والے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ۔ق اور اے این پی کے سربراہ حصہ نہیں لے رہے ۔ البتہ اسفندیار ولی خان کے صاحبزادے ایمل ولی خان این اے 25چارسدہ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ جبکہ چوہدری شجاعت حسین کے دونوں صاحبزادے چوہدری شافع حسین اور چوہدری نافع حسین انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
آج 8فروری کے الیکشن میں حصہ لینے والے دیگر اہم سیاسی راہنماؤں کی حلقہ وار تفصیل درج ذیل ہے:
چوہدری نثار علی خان
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان عام انتخابات میں این اے 53 راولپنڈی ٹو سے پی ٹی آئی کے کرنل (ر) اجمل صابر اور مسلم لیگ (ن) کے راجہ قمر الاسلام کے مدمقابل ہیں۔ اسی طرح وہ این اے 54 راولپنڈی تھری سے پی ٹی آئی کے ملک تیمور مسعود اور پیپلز پارٹی کے قمر عباس کے مدمقابل الیکشن لڑیں گے۔این اے 53 میں چوہدری نثار علی خان اور راجہ قمر الاسلام کے درمیان سخت مقابلہ ہے جبکہ این اے 54 میں مذکورہ تینوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
مریم نواز
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز این اے 119 لاہور ٹو سے پیپلز پارٹی کے افتخار شاہد کے مدمقابل ہیں۔ جبکہ صنم جاوید کوپی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔ حلقے میں مریم نوازکی پوزیشن مستحکم ہے جو پہلی بار انتخابی میدان میں اتری ہیں۔
اسد محمود
مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے جے یو آئی (ف) کے رہنما اسد محمود عام انتخابات میں این اے 43 ٹانک ڈیرہ اسماعیل خان ون سے پی ٹی آئی کے داور خان کنڈی اور پیپلز پارٹی کے انور سیف اللہ خان کے مدمقابل ہیں۔وہ 2018میں ضلع ٹانک کے حلقہ این اے 37 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
امیر حیدر ہوتی
عام انتخابات میں اے این پی کے امیر حیدر ہوتی این اے 22 مردان ٹو سے پی ٹی آئی کے عاطف خان، جے یو آئی ف کے نیاز علی، پیپلز پارٹی کے عابد علی شاہ اور جے آئی کے سید کلیم باچا کے مدمقابل ہیں۔
امیر حیدر ہوتی نے 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے عاطف خان پر صرف 152 ووٹوںکی برتری سے کامیابی حاصل کی تھی۔
راجہ پرویز اشرف
راجہ پرویز اشرف این اے 52 راولپنڈی ون سے پی ٹی آئی کے طارق عزیز بھٹی ایڈووکیٹ اور مسلم لیگ ن کے راجہ محمد جاوید اخلاص کے مدمقابل ہیں۔2018 میں سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما نے این اے 58 راولپنڈی ٹوسے الیکشن لڑا تھا۔جس میں انہوں نے پی ٹی آئی کے امیدوار چوہدری محمد عظیم کو 125,480 ووٹلیکر شکست سے دوچار کیا تھا۔
رانا ثناء اللہ خان
رانا ثناء اللہ خان این اے 100 فیصل آباد سکس سے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر نثار جٹ اور پیپلز پارٹی کی سدرہ سعید کے مدمقابلہیں۔ نثار جٹ اور رانا ثناء کے درمیان سخت مقابلہ ہے لیکن اس حلقے میں مسلم لیگ ن کو واضح برتری حاصل ہے۔ا رانا ثناء اللہ خان نے 2018 میں این اے 106، فیصل آباد میں کانٹے کے مقابلے میں نثار جٹ کو 2238 ووٹوں کی برتری سے ہرایا تھا۔
خواجہ محمد آصف
خواجہ محمد آصف کا آبائی حلقے این اے 72 سیالکوٹ میں پیپلز پارٹی کے خواجہ اویس مشتاق اور پی ٹی آئی کی ریحانہ امتیاز ڈار جو کہ عثمان ڈار کی والدہ ہیں سے مقابلہہے۔ اس حلقے میں ایک بار پھر کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔2018 میں خواجہ آصف کو 1406 ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔
احسن اقبال
این اے 76 نارووال ٹو سے مسلم لیگ ن کے چوہدری احسن اقبال چوہدری پی ٹی آئی کے کرنل (ر) جاوید کاہلوں اور پیپلز پارٹی کے سخاوت مسیح کے مدمقابل ہیں۔ احسن اقبال کوحسب سابق حلقے میں غالب حمایت حاصل ہے۔انہوں نے2018 میں 160,020 ووٹ حاصل کرکے پی ٹی آئی کے امیدوار ابرار الحق کو 89ہزار ووٹوں سے ہرایا تھا۔
میر لشکری رئیسانی
میر لشکری رئیسانی کا مقابلہ این اے 263 کوئٹہ ٹو میں پی کے-میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، مسلم لیگ ن کے جمال شاہ کاکڑ، پیپلز پارٹی کے روزی خان کاکڑ، پی ٹی آئی کے قاسم سوری/سالار خان کاکڑ اور جے یو آئی (ف) کے مفتی روزی خان سے ہے۔ اس حلقے میں حیران کن نتیجہ سامنے آسکتا ہے۔
عمر ایوب خان
عام انتخابات میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب خان حلقہ این اے 18 سے جے یو آئی ف کے محمد ایوب اور پیپلز پارٹی کے سید زوار حسین نقوی کے مدمقابل ہیں۔ اس حلقے میں عمر ایوب خان کو اپنے مخالفین پر واضح برتری حاصل ہے۔انہوں نے 2018 میں مسلم لیگ (ن) کے بابر نواز خان کے مقابلے میں 173,125 ووٹ حاصلکر کے39,967 ووٹوں کی برتری سے کامیابی سمیٹی تھی۔
سلمان اکرم راجہ
ملک کے نامور وکیل سلمان اکرم راجہ عام انتخابات 2024 میں این اے 128 لاہور سے پیپلز پارٹی کے عدیل غلام محی الدین اور آئی پی پی کے عون چوہدری کے مدمقابل ہیں۔تاہم حلقے میں مسلم لیگ ۔ن کی حمایت کے ساتھ عون چوہدری کو برتری حاصل ہے۔
سید یوسف رضا گیلانی
پیپلز پارٹی کےسابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی این اے 148 ملتان سے 2024 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے احمد حسین دیہڑ اور پی ٹی آئی کے تیمور ملک کے مدمقابل ہیں۔ مسلم لیگ ن کے ایم این اے احمد حسین ڈیہڑ ان کے سخت ترینمقابلہ متوقع ہے۔اس حلقے میں احمد حسین ڈاہر کی برادری کی اکثریت ہے ۔
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا
سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا این اے 223 بدین ٹو سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ ان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے حاجی رسول بخش چانڈیو اور پی ٹی آئی کے عزیز اللہ ڈیرو سے ہے۔یہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا آبائی حلقہ ہے۔ تاہم اس بار مقابلہ سخت لگتا ہے۔
اسد قیصر
پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر این اے 19 صوابی سے اے این پی کے شاہنواز خان اور جے یو آئی ف کے مولانا فضل علی کے مد مقابل ہیں۔ اسد قیصر کو بظاہر مقامی لوگوں کی اچھی حمایت حاصل ہے کیونکہ انہوں نے 2018 میں بھی یہ حلقہ 78970 ووٹ لے کر جیتا تھا۔
ڈاکٹر فاروق ستار
ایم کیو ایم کے سابق ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستاراین اے 241 کراچی سے پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان اور پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر مرزا اختر بیگ کے مدمقابلہیں۔ فاروق ستار نے پچھلی بار الیکشن نہیں لڑا تھا جبکہ پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان نے 2018 میں پی ایس 110، ضلع کراچی جنوبی فور سے پیپلز پارٹی کے سید نجمی عالم کے خلاف الیکشن جیتا تھا۔
ریاض حسین پیرزادہ
مسلم لیگ ن کے ریاض حسین پیرزادہ این اے 164 بہاولپور ون سے پی ٹی آئی کے اعجاز غدان اور پیپلز پارٹی کے سید عرفان احمد گردیزی کے مدمقابل ہیں۔ یہ میاں ریاض حسین پیرزادہ کا آبائی حلقہ ہے جہاں سے وہ 1988سے مسلسل کامیاب ہوتے آ رہے ہیں۔ اس سے قبل 2018میں انہوں نے پی ٹی آئی کے امیدوار چوہدری نعیم الدین وڑائچ کے مقابلے میں 99,306 ووٹ حاصل کیے تھے۔
غلام احمد بلور
اے این پی کے بزرگ راہنماغلام احمد بلور این اے 32 پشاور فائیو سے پی ٹی آئی کے آصف خان اور جے یو آئی کے حسین احمد مدنی کے مقابلے پر ہیں۔ اس حلقے میں تینوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
شہزادہ افتخار الدین
این اے ون چترال میں مسلم لیگ (ن) کے شہزادہ افتخار الدین، جے یو آئی (ف) کے سینیٹر محمد طلحہ محمود، پی ٹی آئی کے عبداللطیف، جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی، پیپلزپارٹی کے فضل ربی اور آزاد امیدوار اسد الرحمان کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

#asifalizardari#bilawalbhutoozardari#fazalureheman#juif#maryamnawaz#nawazsharif#PakTurkNews#pmln#shahbazsharif#sirajulhaqPPP