امریکہ سے تعلقات میں تیزی اور مثبت ماحول سے خوش ہیں۔ اردوگان کی تھنک ٹینک نمائندوں سے گفتگو

نیویارک(پاک ترک نیوز)
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں حالیہ تیزی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس مثبت ماحول سے خوش ہیں۔
صدر اردگان نے یہاں امریکی تھنک ٹینک کے نمائندوں کے ساتھ گول میز اجلاس میں بتایا کہ "حالیہ دنوں میں ترکیہ اور امریکہ کے تعلقات میں مثبت ماحول سے ہم خوش ہیں۔”انہوں نے کہا کہ "ہماری قومی سلامتی سے متعلق کچھ معاملات پر امریکی انتظامیہ کے ساتھ ہمارے اختلافات اب بھی جاری ہیں۔”ترکیہ نے طویل عرصے سے امریکہ کے پی کے کے اور اس کی شاخوں کے ساتھ داعش دہشت گرد گروپ سے لڑنے کے بہانے کام کرنے کی شکایت کی ہے۔اور ترکیہ سمجھتا ہے کہ ایک دہشت گرد گروپ کو دوسرے سے لڑنے کے لیے استعمال کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔انہوںنے کہا کہ ہمپی کے کے اور اسکی تمام شاخوںکو دی جانے والی حمایت کو ختم کرنے کے لیے ہر موقع پر اپنے امریکی دوستوں کے ساتھ اپنی توقعات کا اشتراک کرتے ہیں۔
اردگان نے کہا کہ ترکیہ کے خلاف نیٹو کے اتحادی امریکہ کی طرف سے نافذ کردہ اقدامات اور دفاعی صنعت کی پابندیاں ممالک کے درمیان "اعتماد کے احساس کو منفی طور پر متاثر کرتی ہیں”، صدر نے کہا، امریکہ کے مخالفین کو پابندیوں کے ذریعے روکنے کا ایکٹ (CAATSA) اور ترکیہ کاایف۔ 35 لڑاکا طیارے کے پروگرام سے ہٹایا جانا اتحاد کی روح کے منافی ہیں۔
اقتصادی تعلقات کی طرف رجوع کرتے ہوئے اردگان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تجارتی حجم 2023 میں 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم اسحجم کو 100 ارب ڈالر تک بڑھا سکتے ہیں۔
امریکہ میں 5 نومبر کو ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات کے بارے میں، اردگان نے کہا کہ ترکیہ نائب صدر اور ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس اور سابق صدر اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی دوڑ کو قریب سے دیکھ رہا ہے۔اس سے قطع نظر کہ انتخابات کے نتیجے میں کون صدر بنتا ہے۔ امریکہ کے بارے میں ہمارا نظریہ اور ہمارے تعلقات میں ہمارے اعلیٰ سطحی مذاکرات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ترکی نیٹو کے مضبوط ترین اتحادیوں میں سے ایک ہے، اردگان نے کہا کہ انقرہ کی یورپی یونین کی رکنیت کے حصول کی کوشش جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم مغربی دنیا کے ساتھ اپنے تعاون کو فروغ دیتے ہیں تو ہم مشرق کو نظر انداز نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انقرہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)، برکس اور آسیان کے ساتھ بات چیت کی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں اس سلسلے میں اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ہم مختلف علاقائی تنظیموں کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید آگے بڑھائیں گے۔

#ErduganThinkTank