برسلز (پاک ترک نیوز)
سویڈن اور ناروے کی نیٹو میں شمولیت کے بعد نورڈک خطے میں مغربی اتحادیوں کی روس کے ساتھ کشیدگی کے آثار بڑھ رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہارفن لینڈ کے وزیر اعظم پیٹری اورپو نےگذشتہ روز یورپی پارلیمنٹ کو بھجوائے گئے اپنے خط میں کیا ہے۔ انہوں نے مغربی اتحادیوں کو خبردار کیا کہ ماسکو "مغرب کے ساتھ طویل تنازع” کے لیے تیاری کر رہا ہے۔
اورپو نے یورپی دفاع پر اخراجات میں اضافے اور ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈنمارک نے دفاعی اخراجات میں اضافے کے منصوبوں کا انکشاف کیاہے۔ کیونکہ روس یوکرین پر حملے کے تناظر میں مغربی فوجی اتحاد کی توسیع کی مذمت جاری رکھے ہوئے ہے۔”روس واضح طور پر مغرب کے ساتھ ایک طویل تنازعے کی تیاری کر رہا ہے اور یورپ کے لیے ایک مستقل اور ضروری فوجی خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر ہم ایک متحدہ یورپ کے طور پر اس چیلنج کا خاطر خواہ جواب دینے میں ناکام رہے تو آنے والے سال خطرے اور حملے کے بڑھتے ہوئے خطرے سے بھرے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس ناقابل تسخیر نہیں ہے۔
فن لینڈنےجس کا ہمسایہ ملک روس ہے۔ 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین سے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنے پر زور دیا اور کہا کہ بلاک کو اپنے دفاع کا خود خیال رکھنا ہوگا۔ اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ یورپ کی سلامتی کا انحصارامریکہمیں انتخابات کے نتائج پر نہیں ہوسکتا۔
ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ تجویز دی تھی کہ اگر وہ نومبر کے ووٹ میں وائٹ ہاؤس واپس جیت جاتے ہیں تو نیٹو کی ضمانتیں کمزور ہو سکتی ہیں۔
دریں اثنا ماسکو مغربی اتحاد کی توسیع پر مسلسل تنقید کر رہا ہے۔ اورصدر ولادیمیر پوٹن نےگذشتہ روز شائع ہونے والے ریمارکس میں کہاہے کہ فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت "ایک بے معنی قدم” ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فن لینڈ کے اتحاد میں شامل ہونے کے بعد روس سرحد پر فوج اور تباہی کا نظام تعینات کرے گا۔
پوٹن نے بدھ کے روز مغرب کو بھی خبردار کیا تھا کہ روس تکنیکی طور پر جوہری جنگ کے لیے تیار ہے اور اگر امریکا نے یوکرین میں فوج بھیجی تو اسے تنازع میں نمایاں اضافہ تصور کیا جائے گا۔