ماسکو(پاک ترک نیوز)
روسی فیڈریشن کے مرکزی الیکشن کمیشن (سی ای سی) نے رواں سال ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے امیدواروں کی جانچ پڑتال کے بعد رجسٹریشن مکمل کر لی ہے۔ آئندہ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لئے چارامیدواروں کے ناموں کی حتمی منظوری دے دی گئی ہے۔
روس کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق2008 کے بعد پہلی بار بیلٹ میں صرف چار آپشنز ہوں گے – لبرل ڈیموکریٹک پارٹی آف رشیا کے لیونیڈ سلٹسکی، نیو پیپل کے ولادیسلاو داوانکوف، کمیونسٹ پارٹی آف دی رشین فیڈریشن کے نکولے کھریٹونوف اور موجودہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن جو آزاد حیثیت سے پانچویں مدت کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
پارٹی امیدواروں کے لیے نامزدگی کی مدت 8 دسمبر سے یکم جنوری کے درمیان تھی۔ جب کہ خود نامزد امیدواروں کے لیے یہ 27 دسمبر کو ختم ہو گئی تھی۔ 28 دسمبر کو روسی سنٹرل الیکشن کمیشن کی چیئر ایلا پامفیلووا نے اعلان کیا تھاکہ کل 33 افراد جن میں پارٹیوں کے 9 اور 24 آزادامیدواراگلا روسی صدارت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان میں سے صرف 15 نے آخرکار امیدواروں کے طور پر رجسٹر ہونے کے لیے درکار دستاویزات جمع کرائیں۔
جب یکم جنوری کو کاغذات جمع کرانے کی آخری تاریخ ختم ہوئی تو صرف 11 امیدوار اس دوڑ میں باقی تھے۔یہ سبھی روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں نمائندگی کرنے والی جماعتوں کے ممبرتھے۔ اس لیے انہیں دستخط جمع کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ .
دیگر امیدواروں نے 22 جنوری کے بعد جمع کردہ دستخط اور رجسٹریشن دستاویزات جمع کرانا شروع کر دیے جن کی آخری تاریخ 31 جنوری تھی۔صدرپوٹن نے جن کی مہم کے کارکنوں نے انکی حمایت میں 35لاکھ سے زیادہ دستخط اکٹھے کیے۔ 29 جنوری کو امیدوار کا درجہ حاصل کیا۔جبکہ31 جنوری کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے تین امیدوار – بابورین، سویریڈووا اور بوگدانوف – دوڑ سے دستبردار ہو گئے۔
8 فروری کو، سی ای سی نے کمیونسٹ آف رشیا پارٹی کے صدارتی امیدوار سرگئی مالینکووچ اور سوک انیشیٹو پارٹی کے بورس نادیزدین کو رجسٹر کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ ان کی حمایت میں جمع کرائے گئے غلط دستخطوں کیشرح قابل اجازت 5فیصد سے زیادہ تھی (مالینکووچ کے لیے 14.9فیصد اور نادیزدن کے لیے 15.2فیصد)۔ اسکے علاوہ خود نامزد بلاگرز راڈا روسیخ اور اناتولی باتاشیف کو دستخط کنندگان کی مطلوبہ تعداد جمع کرانے میں ناکامی اور مطلوبہ دستاویزات کی عدم فراہمی پر روک دیا گیا۔
دریں اثنا بیلٹ پر جگہ نہ ملنے کے بعد نادیزدین نے اس فیصلے کے خلاف روس کی سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا ہے۔