گلگت بلتستان سپریم ایلیٹ کورٹ کی سول ایوی ایشن اور پی آئی اے سے طیاروں کی تکنیکی خرابی سے متعلق رپورٹ طلب

گلگت(پاک ترک نیوز) گلگت بلتستان کی سپریم اپیلٹ کورٹ (SAC) نے سول ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) کو گلگت-اسلام آباد روٹ پر اے ٹی آر طیاروں کی آپریشنل زندگی اور تکنیکی خرابی کی وجوہات کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس ایس اے سی سردار محمد شمیم خان نے یہ ہدایات گلگت اسلام آباد روٹ پر پی آئی اے کی اے ٹی آر پروازوں سے متعلق ازخود نوٹس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔
گلگت بلتستان کے لوگوں نے استدعا کی کہ پی آئی اے کے اے ٹی آر طیاروں کی آپریشنل زندگی ختم ہو چکی ہے، جس سے شدید خطرہ لاحق ہے، بار بار تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے گلگت ایئرپورٹ پر تاخیر ہوتی ہے۔
انہوں نے ایسے واقعات پر روشنی ڈالی جہاں سی اے اے نے اے ٹی آر پروازوں کو گراؤنڈ کر دیا تھا، اور دو اے ٹی آر طیارے پہاڑی علاقوں میں گر کر تباہ ہو گئے تھے، جس کے نتیجے میں جانوں کا ضیاع ہوا تھا۔
ستمبر میں چیف جسٹس شمیم ​​خان نے کیس کا ازخود نوٹس لیا تھا اور عدالتی احکامات کی تعمیل میں پی آئی اے کے چیف ٹیکنیکل آفیسر، چیف کمرشل آفیسر اور سی اے اے کے کنٹرولر (نارتھ) بدھ کو عدالت میں پیش ہوئے۔
پی آئی اے کے چیف ٹیکنیکل آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ 2006 میں خریدے گئے اے ٹی آر طیاروں نے 70 ہزار فلائٹ سائیکل مکمل کرنے تھے جن میں سے صرف آدھے مکمل ہو سکے ہیں۔
چیف جسٹس شمیم خان نے استفسار کیا کہ پھر اے ٹی آر پروازوں میں تکنیکی خرابیاں کیوں سامنے آرہی ہیں؟
سی اے اے کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ اتھارٹی نے گلگت کے علاقے سلطان آباد میں نئے ایئرپورٹ کے لیے فزیبلٹی رپورٹ پہلے ہی تیار کر لی ہے۔
چیف جسٹس شمیم خان نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیا پیش کرنے کا حکم دیا۔

 

#giglatbaltistan#pakturknwes#rtaCAAPIA